وَإِنَّ مِنكُمْ لَمَن لَّيُبَطِّئَنَّ فَإِنْ أَصَابَتْكُم مُّصِيبَةٌ قَالَ قَدْ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيَّ إِذْ لَمْ أَكُن مَّعَهُمْ شَهِيدًا
اور یقینا تم میں کوئی ایسا بھی ضرور ہوگا جو (جہاد میں جانے سے) سستی دکھائے گا، پھر اگر (جہاد کے دوران) تم پر کوئی مصیبت آجائے تو وہ کہے گا کہ اللہ نے مجھ پر بڑا انعام کیا کہ میں ان لوگوں کے ساتھ موجود نہیں تھا۔
(ف ١) منافق میں دون ہمتی اور خود غرضی بدرجہ اتم موجود ہوتی ہے جبکہ جہاد کے مواقع آتے ہیں ، یہ عملا کسل وتاخیر سے کام لیتا ہے اور پھر اگر مسلمانوں کو کوئی حادثہ پیش آجائے تو خوش ہوتا ہے کہ میں اس میں شریک نہیں تھا اور اگر انہیں حریت وآزادی کی نعمتوں سے کچھ حصہ ملے تو یہ بھی الجھتا ہے کہ اے کاش میں بھی اس کے شریک حال ہوتا ۔ اس آیت میں انہیں منافقین کا حال بیان کیا ہے کہ دیکھئے اپنی اس ذلیل ذہنیت پر کس درجہ قانع ہے ۔