سورة النسآء - آیت 62

فَكَيْفَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ثُمَّ جَاءُوكَ يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا إِحْسَانًا وَتَوْفِيقًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر اس وقت ان کا کیا حال بنتا ہے جب خود اپنے ہاتھوں کے کرتوت کی وجہ سے ان پر کوئی مصیبت آپڑتی ہے؟ اس وقت یہ آپ کے پاس اللہ کی قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں کہ ہمارا مقصد بھلائی کرنے اور ملاپ کرادینے کے سوا کچھ نہ تھا۔ (٤٣)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) ان آیات میں منافقین کی نفسیات کو بیان کیا ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کی اطاعت سے کتراتے ہیں ، اور حتی الوسع کوشش کرتے ہیں کہ مسلمانوں میں حب رسول (ﷺ) کا جذبہ دن بدن کم ہوتا جائے اور جب عناد رسول (ﷺ) کی وجہ سے عذاب میں مبتلا ہوتے ہیں تو پھر اخلاص ومودت کی قسمیں کھاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم تو محض احسان وتوفیق کے حامی ہیں ، ہماری تمام تگ ودو اس لئے ہے کہ دونوں گروہوں میں صلح وامن قائم ہوجائے ۔ فرمایا یہ منافقت ہے ، خدا خوب جانتا ہے اس لئے آپ (یعنی حضور ﷺ) ان سے تعرض نہ کریں اور وعظ وحکمت سے انہیں متاثر کرنے کی کوشش نہ کریں ۔