سورة الجن - آیت 19

وَأَنَّهُ لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللَّهِ يَدْعُوهُ كَادُوا يَكُونُونَ عَلَيْهِ لِبَدًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب بندہ مخلص (حضرت داعی اسلام) اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو لوگ اس کے اردگرد جمع ہوجاتے ہیں اور اس طرح نزدیک آکر دیکھتے ہیں گویا قریب ہے کہ لپٹ پڑیں گے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 3) حضور (ﷺ) کو عبداللہ کے لفظ سے تعبیر کرنے کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو جو ادا سب سے زیادہ پسند ہے وہ یہ کہ پیغمبر باوجود مراتب علیاء کے دائرہ بندگی سے باہر نہیں ہوتا ۔