إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ ۖ وَإِن تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِن لَّدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا
اللہ ذرہ برابر بھی کسی پر ظلم نہیں کرتا، اور اگر کوئی نیکی ہو تو اسے کئی گنا کردیتا ہے، اور خود اپنے پاس سے عظیم ثواب دیتا ہے۔
(ف ٢) خدائے تعالیٰ اس درجہ رؤف ورحیم ہے کہ باوجود حق واختیار کے وہ کسی کی حق تلفی نہ کرے گا اور نیکیوں کو بڑھاتا رہے گا ار اپنی طرف سے اجر عظیم عنایت فرمائے گا یعنی وہ ہمہ احسان وجمال ہے ‘ ہمارے گناہوں کو بنظر ترحم دیکھے گا اور ہماری حسنات کو بہ نگاہ فضل امتنان ۔ بات یہ ہے کہ اس کی شان کریمی بہر حال آمدہ بخشش ہے ۔ وہ نہیں چاہتا کہ اس کا ایک بھی بندہ جہنم میں جائے ، یہ نیکیوں کو بڑھانا اور گناہ کی تکفیر تو بہانے ہیں اور وسائل وذرائع اپنی آغوش رحمت میں لینے کے اور ظاہر ہے جب تک وہ زائد از استحقاق فضل وعنایات سے کام نہ لے ، عاصی وگنہگار انسان کے لئے نجات کی کیا امید ہو سکتی ہے ، اس کی نعمتیں اس قدر وسیع وبے حد ہیں کہ ساری زندگی کی عبادتیں اور ریاضتیں ” شکریہ “ کے مرتبے سے آگے نہیں بڑھتیں ، پھر یہ اس کا کتنا بڑا احسان ہے کہ وہ ہماری حقیر ” خدمات “ کو درخور اعتناء جانتا ہے اور ہمیں بخشش عام کا مستحق قرار دیتا ہے ۔