سورة الملك - آیت 4

ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنقَلِبْ إِلَيْكَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَهُوَ حَسِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تم یکے بعد دیگرے دیکھو، تمہاری نگاہ اٹھے گی اور عاجز ودرماندہ ہو کر واپس آجائے گی لیکن کوئی نقص نہیں نکال سکے گی (٣)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: جس طرح زندگی ایک ایجابی حقیقت کا نام ہے ۔ اسی طرح موت بھی صرف عناصر کا پریشان ہونا نہیں ۔ بلکہ ایک مثبت شئے ہے ۔ جو خدا کے قبضہ قدرت میں ہے ۔ اور ان دونوں حقیقتوں پر عالم کون وفساد کی بنیادیں استوار ہیں ۔ فرمایا ۔ کہ اس مقام حیات وممات کی غرض اور غایت یہ ہے ۔ کہ زندگی کو موت پرغلبہ حاصل کرنے کی کوشش کرے ۔ اور انسان اپنے حسن عمل سے یہ ثابت کردے ۔ کہ یہ اللہ کا نائب ہے ۔ اور شجروحجر کی طرح زندگی پسند نہیں کرتا *۔ اس کے بعد کارگاہ حکمت کی طرف انسانی ذہن کو متصف کیا ہے کہ اس میں تمام قسم کی ضروریات کو مہیا کردیا گیا ہے ۔ خواہ کتنا ہی باریک بین انسان ہوجب اس پر غور کریگا ۔ تو اس میں کوئی نقص نہیں پائے گا ۔ نگاہ تعمتق وفکر تھک جائے گی ۔ اور اس میں عیب نہیں نکال سکے گی *۔