سورة البقرة - آیت 45

وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى الْخَاشِعِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) صبر اور نماز (کی قوتوں) سے (اپنی اصلاح میں) مدد لو لیکن نماز ایک ایسا عمل ہے جو (انسان کی رحت طلب طبیعت پر) بہت ہی کٹھن گزرتا ہے۔ البتہ جن لوگوں کے دل اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیں

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف3) ان آیات میں کشاکشہائے دنیا کا علاج بیان فرمایا ہے ، یعنی جب تم گھبرا جاؤ یا کسی مصیبت میں مبتلا ہوجاؤ تو پھر صبر کے فلسفے پر عمل کرو ﴿وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ﴾ اور عقل وتوازن کو نہ کھو بیٹھو ، تاکہ مشکلات کا صحیح حل تلاش کیا جا سکے ، وہ جو مصیبت کے وقت اپنے آپے میں نہیں رہتے ، کبھی کامیاب انسان کی زندگی نہیں بسر کرسکتے قرآن حکیم چونکہ ہمارے نوع کے اضطراب کا علاج ہے ‘ اس لئے وہ ہمیں نہایت حکیمانہ مشورہ دیتا ہے جس سے یقینا ہمارے مصائب کا بوجھ ہلکا ہوجاتا ہے ، پھر دوسری چیز جو ضروری ہے وہ نماز ودعا ہے ، ﴿أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ اس وقت جب دنیا کے امانت کے سب دروازے بند ہوجائیں ، جب لوگ سب کے سب ہمیں بالکل مایوس کردیں ، اللہ کی بارگاہ رحمت میں آجانے سے دل کو تسکین ہوجاتی ہے ، حدیث میں آتا ہے حضور (ﷺ) کو جب کوئی مشکل پیش آجاتی تو آپ نماز کے لئے کھڑے ہوجاتے ، امام المفسرین حضرت ابن عباس (رض) کا واقعہ ہے ، وہ سفر میں تھے کسی نے آکر آپ کو آپ کے لخت جگر کے انتقال کی خبر سنائی ، وہ سواری سے اترے اور جناب باری کے عتبہ وجلال وجبروت پر جھک گئے ۔ حل لغات : الْخَاشِعِينَ: خدا سے ڈرنے والے عاجز ومنکسر بندے ۔