سورة التغابن - آیت 7

زَعَمَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَن لَّن يُبْعَثُوا ۚ قُلْ بَلَىٰ وَرَبِّي لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ ۚ وَذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

منکرین نے بڑے دعوے سے کہا وہ ہرگز دوبارہ زندہ نہیں کیے جائیں گے آپ فرمادیجئے کیوں نہیں میرے رب کی قسم، تم ضرور زندہ کیے جاؤ گے پھر تمہیں جرور بتایاجائے گا کہ تم نے کیا کچھ کیا ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کے لیے بالکل آسان ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کفار مکہ کی سمجھ میں یہ بات نہ آتی تھی ۔ کہ ہم کیونکر مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہوسکتے ہیں ۔ وہ یہ سمجھتے ہیں ۔ کہ یہ محض دھمکی ہے ۔ اور اس میں حقیقت کا کوئی شائبہ نہیں ۔ اس آیت میں اس خیال کی تردید فرمائی ہے ۔ اور یہ بتایا ہے ۔ کہ بعثت کا عقیدہ بالکل درست اور صحیح ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا تقاضا یہ ہے ۔ کہ وہ زندگی کو ختم نہ ہونے دے بلکہ آگے بڑھائے ۔ اور مکافات عمل کا یہ رسول یہ چاہتا ہے ۔ کہ ایک عالم ایسا تسلیم کیا جائے ۔ جہاں ظالم کو سزا ملے اور مظلوم کی دادرسی کی جائے گی *۔