سورة المنافقون - آیت 7

هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنفِقُوا عَلَىٰ مَنْ عِندَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّىٰ يَنفَضُّوا ۗ وَلِلَّهِ خَزَائِنُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَفْقَهُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول اللہ کے پاس رہتے ہیں ان پر خرچ نہ کرو تاکہ وہ (کود بخود ہی) منتشر ہوجائیں حالانکہ زمین و آسمان کے تمام خزانے اللہ ہی کے ہیں لیکن منافقین اتنی بات بھی نہیں سمجھتے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) یہ لوگ جب یہ محسوس کرتے کہ مسلمان ہر صبح کو اپنے اقتدار میں اضافہ کررہے ہیں اور ہر شام کو ہمارے اقبال کا آفتاب غرورب ہورہا ہے تو دل میں بہت زیادہ کڑھتے اور بھنا کر کہتے کہ اصل میں یہ سب ہمارا اپنا کیا دھرا ہے ۔ اگر ہم ان کو جگہ نہ دیتے اور ان کی مالی امداد نہ کرتے تو یہ لوگ اس قوت کو نہ حاصل کرسکتے ۔ اور کہتے کہ دیکھو آئندہ مسلمانوں کی مالی مدد نہ کرو پھر ایک ایک کرکے یہ لوگ خود بخود اسلام کو چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوں گے ۔ فرمایا یہ لوگ نہیں جانتے کہ اس قوم کا تعلق اس خدا سے ہے جو آسمانوں اور زمین کے خزائن کا تنہا مالک ہے وہ تمہاری مدد اور اعانت کو پرکاہ کے برابر بھی وقعت نہیں دیتا پھر یہ بھی کہتے کہ اب کے سفر سے ہم لوٹ کر مدینہ پہنچیں گے تو ہم میں سے باعزت لوگ ان ذلیل مسلمانوں کو نکال کر رہیں گے ۔ یہ گفتگو ایک سفر کی ہے جبکہ حضور (ﷺ) نے ایک مہاجر اور انصاری میں ان کی توقعات کے خلاف صلح کرادی تھی اس کے جواب میں کہا کہ تمہیں معلوم ہی نہیں آئندہ عزت کا معیار بدل دیا گیا ہے ۔ اب عزت اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کے لئے ہے اور ان لوگوں کے لئے ہے جو مومن ہیں تم باوجود مال ودولت کے ذلیل ورسوا ہوجاؤ گے ۔ حل لغات : يَنْفَضُّوا۔ بھاگ کھڑے ہوں گے ۔ منتشر ہوجائیں گے ۔