لَوْ أَنزَلْنَا هَٰذَا الْقُرْآنَ عَلَىٰ جَبَلٍ لَّرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۚ وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ
اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر بھی نازل کرتے تو (اے مخاطب) تو اس پہاڑ کو دیکھتا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے خوف سے دبا جارہا ہے اور پھٹا پڑتا ہے یہ مثالیں ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ فکر وتامل سے کام لیں
(ف 2) پہاڑکی صلابت اور سختی مسلم ہے ۔ مگر قرآن کی اثر اندازی کا یہ عالم ہے کہ اگر کہیں یہ سن پاتے تو نالہ وشیون سے کلیجہ پھٹ جائے یہ تو انسانوں کی محرومی ہے کہ وہ اس عبرت آفرین کلام کو پڑھتے ہیں مگر بدستور گمراہی میں پھنسے رہتے ہیں ۔ ورنہ اس کے اثرونفوذ میں بالکل شبہ نہیں ہے ۔ حل لغات: لَوْ أَنْزَلْنَا۔ یعنی نزول کے لئے جن شرائط کا ہونا لازم ہے اگر وہ پہاڑ ایسی سخت اور بےحس چیز کے لئے بھی مہیا کردی جائیں تو تم دیکھتے کہ وہ قرآن کی ذمہ داری کو کیونکر خشوع اور خضوع کے ساتھ برداشت کرتا ہے ۔