سورة البقرة - آیت 44

أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو مگر خود اپنی خبر نہیں لیتے کہ تمہارے کاموں کا کیا حال ہے حالانکہ خدا کی کتاب تمہارے پاس ہے اور ہمیشہ تلاوت کرتے رہتے ہو؟ (افسوس تمہاری عقلوں پر !) کیا اتنی سی موٹی بات بھی تمہاری سمجھ میں نہیں آتی

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) قرآن حکیم بار بار جس غلط فہمی کو دور کردینا چاہتا ہے وہ قول وعمل میں عدم توافق ہے قرآن کہتا ہے کہ تبلیغ واشاعت کا آغاز ، رہنمائی اور قیادت کا شروع اپنے نفس سے ہو ، اپنے قریبی ماحول سے ہو ، ورنہ محض شعلہ مقال کوئی چیز نہیں ﴿ لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ﴾۔ یہودیوں اور عیسائیوں میں بےعملی کا مرض عام ہوچکا تھا ، ان کے علماء واولیاء محض باتوں کے علماء تھے عمل سے معرا ‘ اخلاق سے کورے اور زبان کے رسیلے لوگ خدا کو پسند نہیں ۔ وہ تو عمل چاہتا ہے جدوجہد کا طالب ہے ، اس کے حضور میں کم گو لیکن ہمہ کاہش لوگ زیادہ مقرب ہیں۔ حل لغات: الْبِرِّ : نیکی ، حسن سلوک ، شریعت کی اطاعت ، تَنْسَوْنَ ، مادہ نسیان ، بھول جانا ، تَتْلُونَ: پڑھتے ہو ، مادہ تلاوۃ ،