وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ
اور (اموال فے میں ان لوگوں کا بھی حق ہے) جو ان کے بعد آئے ہیں جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں اور ہمارے دلوں میں اہل ایمان کے لیے بغض وعداوت کو جگہ نہ دے، اور اے ہمارے پروردگار، تو بڑی شفقت کرنے والا نہایت مہربان ہے
(ف 1) ان آیات میں ان لوگوں کی تفصیل بیان کی ہے جو اموال غنیمت کا استحقاق رکھتے ہیں ۔ فرمایا اس مال میں ان غریب مہاجرین کا حصہ ہے جو اپنے گھر اور اپنے مال وسامان سے جبرا جدا کردیئے گئے جو محض اللہ کی رضامندی کے طالب ہیں اور وقتاً فوقتاً جب ضرورت پڑے میدان جہاد میں بطور سپاہی کے لڑتے ہیں اور اپنی صداقت ایمانی کا ثبوت دیتے ہیں ۔ پھر وہ انصار بھی اس کا ستحقاق رکھتے ہیں جو مدینہ میں پہلے سے قیام پذیر ہیں اور ایمان کو انہوں نے اپنا اوڑھنا بچھونا بنا رکھا ہےجو مہاجرین کو وقعت کی نظروں سے دیکھتے ہیں ۔ ان کی آسودگی سے نہ صرف خوش ہوتے بلکہ بسا اوقات ان کو اپنے اوپر ترجیح دیتے چاہے خود تکلیف ہی میں کیوں نہ مبتلا ہوں ۔ اسی طرح وہ لوگ بھی مستحق ہیں جو ان کے بعد آئے اور ان کے لئے ازراہ اخلاص مغفرت کی دعا کرتے ہیں ۔ حل لغات: غِلًّا۔ کینہ ۔ حسد ۔