سورة الحديد - آیت 13

يَوْمَ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ لِلَّذِينَ آمَنُوا انظُرُونَا نَقْتَبِسْ مِن نُّورِكُمْ قِيلَ ارْجِعُوا وَرَاءَكُمْ فَالْتَمِسُوا نُورًا فَضُرِبَ بَيْنَهُم بِسُورٍ لَّهُ بَابٌ بَاطِنُهُ فِيهِ الرَّحْمَةُ وَظَاهِرُهُ مِن قِبَلِهِ الْعَذَابُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پس اس دن منافق مرد اور منافق عورتیں مومنوں سے کہیں گے ذرا انتظار کرو کہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کرلیں مگر ان سے کہا جائے گا کہ ایسا نہیں ہوسکتا (آگے مت بڑھو) پیچھے ہٹو اور کوئی اور روشنی تلاش کرواتنے میں ان (مومنوں اور منافقوں) درمیان ایک دیوار حائل کردی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہوگا اور اس کے اندر رحمت ہوگی اور اس کے باہر کی جانب عذاب ہوگا

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سزا کی صحیح ترین شکل منافقین کا گروہ دنیا میں جرات سے ایمانی سے یک قلم محروم رہا ۔ اور ہمیشہ عارضی مسرتوں کو دائمی آسودگیوں پر ترجیح دیتارہا ۔ اور کوشش کرتا رہا ۔ کہ مسلمان کبھی حقیقت حال سے آگاہ نہ ہوں ۔ اظہر کے پردے میں باطن کو پکارتا رہا ۔ اور چند شمع کی باتوں سے اس خبث کو جو اس کی عزیز ترین دولت تھی دل کی گہرائیوں میں پنہاں کئے رہا ۔ اللہ نے دنیا میں ان سے بدکرداری کا یوں انتقام لیا ۔ کہ ان کے تمام اسراء ایک ایک کرکے واشگاف طور پر بیان کردیئے ۔ اور ان کو بتا دیا کہ تمہارا اقدام ہماری نظر میں ہے ۔ اور تم ہزار چالاکی کے باوجود بھی ہمیں دھوکہ نہیں دے سکتے ۔ اور آخرت میں مادیت نفسی کی ایسی صورت پیدا کردی ۔ کہ ان کو اپنے افعال کی برائی صحیح معنوں میں معلوم ہوجائے ۔ ارشاد فرمایا : کہ جب یہ لوگ شاداں وفرحاں جنت کی جانب بڑھ رہے ہونگے ۔ اور اپنے اعمال کے بھرہ سے پر آگ کی طرف جھکے ہوئے جارہے ہونگے اور ان کے دلوں میں منزل تک پہنچ کر بوقلمون نعمتوں سے بہرہ مند ہونے کے جذبات موجزن ہونگے ۔ ان میں اور جنت میں چند قدم کا فاصلہ ہوگا ۔ کہ درمیان میں ایک دیوار کھینچ دی جائے گی ۔ اور ان کا نفاق مجسم ہوکر ان کے اور مسرت ہائے ابدی کے درمیان حائل ہوجائیگا ۔ اس وقت انہیں پہلی آخری دفعہ محسوس ہوگا ۔ کہ نفاق کتنا برا فعل ہے ۔ اور نفاق کی وجہ سے اللہ کے ندوں کو کس درجہ تکلیف پہنچتی ہے *۔