عَلَىٰ أَن نُّبَدِّلَ أَمْثَالَكُمْ وَنُنشِئَكُمْ فِي مَا لَا تَعْلَمُونَ
کہ تمہاری مانند کوئی اور مخلوق یہاں لابسائیں اور تمہیں کسی ایسے جہان میں پیدا کریں جسے تم نہیں جانتے
سطحی واقعات اور پر اثر نتیجہ (ف 2) قرآن حکیم میں یہ خوبی ہے کہ اس میں ہر نوع کے لوگوں کے لئے دلائل ہیں اور ہر مذاق کے افراد کے لئے سامان تسکین ہے ۔ یہ عقلاء اور دانشوروں کو بھی مخاطب کرتا ہے اور عوام کو بھی ۔ اس میں عمیق اور لائق فکروغور باتیں بھی ہیں اور سطحی واقعات سے استدلال بھی ۔ غرض یہ ہے کہ ان کا کوئی طبقہ ہدایت سے محروم نہ رہے اور یہ کوئی نہ سمجھے کہ یہ کتاب ہمارے لئے نہیں ہے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کی توحید کے ضمن میں ان لوگوں کے لئے جو زیادہ دانائی سے بہرہ ور نہیں ہیں اور جن کی نظر صرف معمولی واقعات و حقائق تک محدود رہتی ہے چند فطرت کے مظاہر بیان کئے ہیں جو اس کی مہربانی اور شفقت پر دلالت کناں ہیں اور جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کائنات کے پس پردہ کوئی نہایت رحیم اور شفیق ذات کارفرما ہے ۔ فرمایا یہ بتلاؤ کہ تم جو زمین میں بوتے ہو اس کو ہم اگاتے ہیں یا تم اگاتے ہو ۔ ہم اگر پیداوار کو چورا چورا کردیں تو تم تعجب اور حیرت کا اظہار نہیں کرتے اور یہ نہیں کہتے کہ ہم پر تاوان پڑگیا اور ہم یک قلم محروم رہ گئے ۔ اور یہ پانی جو تم پیتے ہو اس کو ہم نازل کرتے ہیں یا تم نازل کرتے ہو ۔ اگر ہم اس کو کھاری یا کڑوا کردیں تو تم کو کس درجہ تکلیف ہو ۔ تم کیوں خدائے رحمان کا شکر ادا نہیں کرتے ۔ آگ کے فوائد ملاحظہ کرو ۔ تم اس کو سلگاتے ہو اور بوقلمون کھانے اس سے تیار کرتے ہو ۔ کیا اس کے لئے ایندھن کو تم نے پیدا کیا ہے یا ہم نے ؟ یاد رکھو ہم نے جنگلوں میں اس کے لئے لکڑیاں پیدا کی ہیں تاکہ تم ہماری نعمتوں کے سلسلہ میں شکر گزاری کرو اور مسافرت کے عالم میں اس سے استفادہ کرو ۔ کیا ان حالات میں یہ زیبا ہے کہ ایسے خدا کو چھوڑ کر جو تمہاری روز مرہ کی ضروریات کو پورا کرتا ہے تم ایسے معبودوں کی پرستش کرو جن کا تمہاری عملی زندگی میں کوئی ساجھا نہیں ۔ یہ کتنے سادہ واقعات ہیں اور کتنا پر اثر نتیجہ ۔