مُّهْطِعِينَ إِلَى الدَّاعِ ۖ يَقُولُ الْكَافِرُونَ هَٰذَا يَوْمٌ عَسِرٌ
وہ پکارنے والے کی طرف دوڑ رہے ہوں گے کافر کہہ رہے ہوں گے یہ تو بڑا ہی سخت دن ہے (٣)۔
ناگوار دعوت (ف 1) غرض یہ ہے کہ ان بدبختان ازلی کے پاس سابقہ اقوام وملل کے حالات پہنچ چکے ہیں اور انہیں معلوم ہے کہ کیونکر اللہ تعالیٰ کا غصہ بھڑکتا ہے ۔اور کیونکر وہ بڑے بڑے باغیوں کو اپنے عتبہ جلال وجبروت پر جھکا لیتا ہے ۔ یہ لوگ باوجود ان تفصیلات بیان کرنے کے باز نہیں آتے اور قصص واخبار سے انکے بدن پر کپکپی پیدا نہیں ہوتی ۔ تو آپ جانے دیجئے اوران سے قطعا تعرض نہ کیجئے ۔ ایک وقت آنے والا ہے جب پکارنے والا ان کو ایک غیر مانوس اور ناگوار چیز کی طرف پکاریگا ۔ اس وقت آنکھیں کھلیں گی اور مارے شرم کے جھک جائینگی اور اوپر کو نہیں اٹھیں گی اور سارا کبروغرور خاک میں مل جائیگا ۔ وہ قبروں سےٹڈی دل کی طرح نکلیں گے ۔ اور اس بلانے والے کی جانب دوڑیں گے ۔ اس وقت ان منکرین کو اس دن کی سختی کا احساس ہوگا ۔ اس دن یہ کہیں گے کہ آج کی کلفتیں اور شدائد ناقابل برداشت ہیں ۔ مگر اس احساس سے کیا فائدہ ؟ جب کہ دنیا میں عمر عزیز کے بہترین لمحات کو انہوں نے نافرمانی اور سرکشی میں صرف کیا ۔ جب کہ روح کی بالیدگی کو انہوں نے اپنے اعمال بد کی وجہ سے سخت نقصان پہنچایا ۔ جبکہ اللہ سے دوری اور بعد کو انہوں نے پسند کیا ۔ محض خواہشات نفس کی پیروی کی ۔ اور عقل ودانش کی باتوں کو ٹھکرایا ۔ ضرورت تو اس بات کی تھی کہ یہ لوگ اپنے معصوم بچپن کو اللہ کی خدمت میں صرف کرتے ۔ اور جوانی میں ولولوں اور حوصلوں کے ساتھ اس کے دین کی اشاعت پرکمر بستہ ہوجاتے اور پھر بڑھاپے میں اپنے تجربات کی روشنی نوجوانوں کے لئے مشعل راہ ہوتے ۔ مگر انہوں نے بچپن کو کھیل کود میں گنوادیا جوانی میں ہر نوع کے فسق وفجور کا ارتکاب کیا ۔ اور بڑھاپے میں ان گناہوں کی یاد تازہ کرتے رہے اور زیادہ ہٹ دھرمی کے ساتھ حق وصداقت کی مخالفت کی ۔ ان حالات میں زندگی کی اس منزل میں ان کے لئے تسکین اور تسلی کا کیا سامان مہیا ہوسکتا ہے ۔ حل لغات : مُهْطِعِينَ ۔ دوڑتے ہوئے اور لپکتے ہوئے ۔