سورة آل عمران - آیت 185

كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۗ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۖ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ ۗ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے، اور تم سب کو (تمہارے اعمال کے) پورے پورے بدلے قیامت ہی کے دن ملیں گے۔ پھر جس کسی کو دوزخ سے دور ہٹالیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا وہ صحیح معنی میں کامیاب ہوگیا، اور یہ دنیوی زندگی تو (جنت کے مقابلے میں) دھوکے کے سامان کے سوا کچھ بھی نہیں۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) اس آیت میں حیات فانی کی بےثباتی کا نقشہ کھینچا ہے کہ ہر شخص جرعہ موت سے کام ودہن تر کرے گا ، اس لئے وہ جو مقصود اصلی ہے نظروں سے اوجھل نہ ہو ، عمر عزیز کا ایک ایک لمحہ نصب العین کی طرف اقدام میں صرف ہو ۔ وہ شخص جو دائمی واخروی زندگی میں آگ کے عذاب سے بچ گیا اور جنت کے زینوں پر چڑھ گیا ، جان لیجئے کہ وہ کامیاب ہے اور جس کی ساری تگ ودو دنیا کے حصول تک محدود رہی ‘ وہ دھوکے میں ہے ۔ دنیا کو ﴿ مَتَاعُ الْغُرُورِ کہنا درست واقعہ ہے ، بڑے بڑے سمجھ دار لوگ دنیا کی صحیح حیثیت سمجھنے سے قاصر ہیں ، قرآن حکیم کا مطلب یہ نہیں کہ دنیا سے فائدہ نہ اٹھایا جائے ، بلکہ یہ ہے کہ دنیا کو نصب العین کا درجہ نہ دیا جائے جس کی تشریح آیندہ آیات میں مذکور ہے ۔ حل لغات : زُحْزِحَ: دور کیا گیا ، ہٹا دیا ۔ مَتَاعُ الْغُرُورِ: فریب والا سودا ۔