سورة الفتح - آیت 21

وَأُخْرَىٰ لَمْ تَقْدِرُوا عَلَيْهَا قَدْ أَحَاطَ اللَّهُ بِهَا ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

علاوہ ازیں) کچھ اور غنیمتوں کا (تم سے وعدہ فرماتا ہے) جن پر سردست تمہیں دسترس حاصل نہیں ہے مگر وہ اللہ تعالیٰ کے احاطہ قدرت میں ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے (٦)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتوح ومغائم کے حصول کی خوشخبری سنادی ہے ۔ اس لئے مقدرات میں سے ہے کہ یہ کائنات پر چھا جائیں ۔ اور اپنی قوت وسطوت سے ایک عالم پر حکومت کریں ۔ چنانچہ بعد میں آنے والے واقعات نے ثابت کردیا ۔ کہ صحابہ اپنے زمانے کے بہت بڑے فاتح اور شہنشاہ تھے ۔ جہاں گئے ۔ اور جدھر کو عنان توجہ اٹھ گئی بلکوں قوموں نے غلامی پر فخر کیا ۔ اور یہ سب کچھ اس لئے ہوا ۔ کہ ان کے دلوں میں ایمان کی سچی تڑپ تھی ۔ اور جہاد سے محبت تھی ۔ یہ لوگ زندگی کا بہترین معرف یہی قرار رہتے تھے ۔ کہ اس کو اللہ کی راہ میں صرف کردیا جائے ۔ اور ان کا نصب العین یہ تھا ۔ کہ اعلائے کلمتہ الحق ہو *۔