سورة محمد - آیت 20

وَيَقُولُ الَّذِينَ آمَنُوا لَوْلَا نُزِّلَتْ سُورَةٌ ۖ فَإِذَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ مُّحْكَمَةٌ وَذُكِرَ فِيهَا الْقِتَالُ ۙ رَأَيْتَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ نَظَرَ الْمَغْشِيِّ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ ۖ فَأَوْلَىٰ لَهُمْ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جو لوگ ایمان لائے وہ کہہ رہے ہیں کہ کوئی سورۃ کیوں نازل نہیں کی جاتی (جس میں جنگ کا حکم ہو) لیکن جب ایک محکم سورۃ نازل کی گئی اور اس میں قتال کا ذکر ہوا توجن لوگوں کے دل مرض ضلالت سے بیمار ہورہے ہیں (اعلان حق کے وقت) تم ان کو دیکھو گے کہ تمہاری طرف ایسے خوف زدہ ہوکردیکھ رہے ہیں جیسے کسی پر موت کی بے ہوشی طاری ہو اور اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں (٥)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: ان آیات میں یہ بتایا ہے ۔ کہ جو لوگ مخلص مسلمان ہیں ۔ ہمیشہ اللہ کے احکام کے منتظررہتے ہیں ۔ تاکہ بیش از بیش اس کے احکام کی اطاعت کرکے فضیلت کے درجات عالیہ کو حاصل کریں ۔ اگر جو کوئی سورت نازل ہوتی ہے جس میں جہاد وقتال کا حکم ہو ۔ تو ان کی کیفیت مارے خوف کے ہوتی ہے ۔ کہ جیسے غش آگیا ہو ۔ فرمایا ۔ جب بعین بزدل کا یہ عالم ہو کہ جہاد کا نام بدن پر لزہ طاری کردے ۔ تو پھر اس زندگی سے موت زیادہ بہتر اور موزوں ہے *۔