سورة الجاثية - آیت 30

فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَيُدْخِلُهُمْ رَبُّهُمْ فِي رَحْمَتِهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْمُبِينُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

سوجولوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے انہیں ان کارب اپنی رحمت میں داخل کرے گا اور یہی صریح کامیابی ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: اس وقت اللہ کے وہ بندے جنہوں نے دنیا میں ایمان کی دولت کو پالیا تھا ۔ اور ایقان وتسکین نفس کی نعمتوں سے جھولیوں کو بھر لیا تھا ۔ اپنے کو اللہ کی رحمتوں اور بخششوں کے سایہ تلے تصور کریں گے ۔ اس وقت ان سے کہا جائے گا ۔ کہ غور سے دیکھو ، کھلی اور واضح کامیابی یہ ہے ۔ جو ان سعید روحوں کے حصہ میں آئی ہے ۔ اور محروم لوگوں سے صاف صاف کہہ دیا جائے گا ۔ کہ آج تمہارے لئے کوئی آسودگی نہیں ۔ کیا تمہارے پاس ہمارا پیغام نہیں پہنچا تھا ۔ اور تم نے متکبرانہ اس کو ٹھکرا نہیں دیا تھا ۔ اور جب تم سے کہا گیا تھا ۔ کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے ۔ اور ایک دن قیامت آکر رہے گی ۔ تب یہ دنیائے دوں انپی تمام دلچسپیوں سمیت کتم عدم میں جا منہ چھپائے گ ۔ تم نے بڑی بےنیازی کے ساتھ کہا تھا ۔ ہم نہیں جانتے ۔ قیامت کیا بلا ہے ۔ ہمیں اس کے واقع ہونے میں قطعی شبہ ہے آج تمہارے گناہ رونما ہوکر تمہارے سامنے ہیں ۔ اور تمہارے لئے تکلیف واذیت کا سبب بنے ہوئے ہیں ۔ اور تم کو تمہارے مذاق اور تمسخر کی پوری پوری سزا مل رہی ہے *۔ آج جس طرح تم لوگوں نے قیامت کو بھلا رکھا تھا ۔ اور آج کے متقضیات کی پرواہ نہیں کی تھی ۔ تمہیں فراموش کردیا جائے گا ۔ اور قعقا نظر عنایت والتفات سے نہیں دیکھا جائے گا ۔ آج کا دن تمہارے لئے سزا کا دن ہے ۔ تم نے اس دن کا انکار کیا تھا ۔ آج دیکھ لو ۔ کہ یہ ایک حقیقت ہے ۔ آج وہ لوگ کہاں ہیں ! جن کی نصرت اور اعانت پر تمہیں بھروسہ تھا ۔ یہ سزا اس بناء پر ہے ۔ کہ تم نے اللہ کی آیتوں کو استہزاء کے ساتھ سنا ۔ اور اس دنیا کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دی ۔ اور مغرور ہوئے *۔ حل لغات :۔ حل لغات :۔ مجرمین ۔ گناہ گار * ما اشاعۃ ۔ قیامت ۔ متعین گھڑی * وحانی ۔ احاطہ کرلے گا ۔ گھیر لے گا *۔ نفسکم ۔ ترک التفات کریں گے * الکبریآء ۔ عظمت ۔ ورفعت ، بڑائی *۔