وَاسْأَلْ مَنْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رُّسُلِنَا أَجَعَلْنَا مِن دُونِ الرَّحْمَٰنِ آلِهَةً يُعْبَدُونَ
آپ سے پہلے جتنے پیغمبر ہمنے بیجے ہیں ان سب سے پوچھ دیکھو کہ کیا ہم نے خدائے رحمن کے سوادوسرے معبود بھی مقرر کیے تھے کہ ان کی پرستش کی جائے؟
کیا ایک خدا ساری دنیا کا مالک ہے (ف 1) ان لوگوں کے لئے جو تعلیم سب سے زیادہ ناقابل قبول تھی وہ یہ تھی کہ ایک خدا کی پرستش کرنا چاہیے اور صرف اسی کی چوکھٹ پر جھکنا چاہیے ۔ یہ لوگ کہتے تھے کہ ہم کیونکر اپنے آباء و اجداد کی تقلید چھوڑدیں ۔ اور اپنے معبودان باطل ترک کردیں ۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ پرانے عقائد سے دست بردار ہوجائیں ۔ اور یکہ وتنہا خدا کو ساری دنیا کا مالک قراردے لیں ۔ فرمایا یہ توحید کا عقیدہ کوئی نادر اور انوکھا عقیدہ نہیں ہے بڑا پرانا عقیدہ ہے ۔ تمام انبیاء اسی کی تبلیغ اور اشاعت کے لئے آئے ہیں ۔ سب کی زندگی کا مقصد یہی رہا ہے کہ مولا سے بھٹکے ہوئے انسانوں کو مولا کے آستانہ جلال پر لاکھڑا کریں ۔ اس لئے اگر تمہیں قدامت ہی سے محبت ہے ۔ جب بھی پرانا عقیدہ یہی توحید ہے ، تمکو بلاتامل اس کو قبول کرلینا چاہیے ۔