سورة الزخرف - آیت 33

وَلَوْلَا أَن يَكُونَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً لَّجَعَلْنَا لِمَن يَكْفُرُ بِالرَّحْمَٰنِ لِبُيُوتِهِمْ سُقُفًا مِّن فِضَّةٍ وَمَعَارِجَ عَلَيْهَا يَظْهَرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اگر یہ بات نہ ہوتی کہ سب لوگ ایک ہی طریقے کے ہوجائیں گے تو سازوسامان دنیا توہمارے یہاں اس درجہ حقیر وذلیل ہے کہ جو منکران حق اور پرستار ان دنیا میں ان کے گھروں کی چھتیں چاندی کی بنادیتے ہیں اور چاندی ہی کی سیڑھیاں ہوتیں جن پر چڑھ کر وہ چھت پر پہنچتے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) ارشاد فرمایا تمہارے نزدیک سونے اور چاندی کی بڑی قدرومنزلت ہے اور تم ان چیزوں کو معیار عظمت قرار دیتے ہو ۔ مگر ہم اس کو نہایت حقیر جانتے ہیں اگر یہ خدشہ نہ ہوتا کہ کمزور عقل ودین والے ابتلاء اور آزمائش میں گرفتار ہوجائیں گے اور اپنے لئے کفر کو اختیار کرلیں گے ۔ تو ہم یہ ساری دولت اپنے دشمنوں کو دے دیتے ۔ ان کے گھرچاندی اور سونے کے ہوتے گھروں کی چھتیں چاندی اور سونے کی ہوتیں دروازے اور سیڑھیاں اور استعمال میں آنے کی تمام چیزیں چاندی اور سونے کی ہوتیں ۔ اور بحیثیت مجموعی ان کی زندگی بڑی آرائش اور ٹھاٹ کی ہوتی ۔ ہم اس متاع کو متاع غرور سمجھتے ہیں اور ہمارے پاکباز بندے بھی ان اشیاء کو کوئی وقعت نہیں دیتے ۔ ان کے نزدیک آخرت زیادہ قابل اعتنا اور بیش قیمت ہے ۔