وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ
اور کتاب روشن کی قسم
(ف 1) کتاب مبین کی قسم کھانا اور اس کے بعد یہ کہنا کہ ہم نے اس قرآن کو عربی زبان میں نازل کیا ہے اس کے معنی یہ ہیں کہ عربی زبان میں وضوح مطلب کی استعداد دنیا کی تمام زبانوں سے زیادہ ہے ۔ یعنی قرآن کو عربی زبان میں خدانے نازل کرکے تمام دنیا پر احسان عظیم فرمایا ہے ۔ اس وقت بھی جتنی زبانیں موجود ہیں ان میں چند ہی زبانیں ایسی ہیں جو دینیات کے اظہار کے لئے بدقت کارگر ہوسکتی ہیں ۔ ان میں دو بنیادی نقص ہیں ایک تو یہ کہ وہ بوجہ قدامت کے زندہ نہیں ہیں ۔ اور ان کے اسالیب بیان کہنہ اور بوسیدہ ہونے کی وجہ سے ناقابل فہم ہوگئے ہیں ۔ دوسرے یہ کہ اسلام کو جس واضح اور سادہ انداز بیان کی ضرورت تھی ۔ جو توحید ورسالت ایسے مسائل کو پراثر طریق سے جامعیت کے ساتھ پیش کرسکے ۔ اس کا ان زبانوں میں ملنا محال ہے ۔ عبرانی اور کلدانی زبانیں بہت پرانی ہیں ۔ ان کا ادب غیر مکمل ہے ۔ سنسکرت میں زندگی نہیں ۔ ایک ایک لفظ کے کئی کئی معنی ہیں ۔ اور بالخصوص بیان توحید کے لئے تو قطعاً غیر کافی ہے ۔ سب سے بڑی دقت تو یہ ہے کہ اس زبان میں خدا کے متعلق زندہ اور مجرد تمثیل کو پیش کرنا بدرجہ غایت مشکل ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ عربوں میں اسلامی حقائق کی تخم ریزی کے لئے جس قدر عمدہ زمین مہیا تھی اس کا دوسری جگہ پانا قطعاً ممکن نہیں تھا ۔ اس لئے مصلحت الٰہی کا تقاضا یہی تھا کہ کلام کے لئے ایک زندہ موثر جامع اور واضح انداز بیان رکھنے والی زبان کو منتخب کیا جائے اور ایک ایسی قوم میں اس کی تبلیغ کی جائے ۔ جو صحیح معنوں میں اس پیغام کو قبول کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو ۔ اس لئے ارشاد فرمایا ہے کہ ہم نے کتاب مبین کو عربی میں اس لئے نازل فرمایا ہے تاکہ لوگ اس کے پیش کردہ معارف سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرسکیں اور اچھی طرح سمجھ سکیں ۔ یہ اللہ کے ہاں نہایت بلند پایہ اور پر از حکمت کتاب ہے ۔