سورة الشورى - آیت 51

وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور کسی بشر کایہ مقام نہیں کہ اللہ اس سے روبرو بات کرے الایہ کہ وہ بات وحی کے طور پر یاپردے کے پیچھے سے ہو یا پھر کسی فرشتے کو پیغامبر بناکربھیج دے اور وہ اس کے حکم سے جو کچھ وہ چاہے وحی کردے بے شک وہ برتر اور کمال حکمت کا مالک ہے (١٣)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مکالمہ کی تین صورتیں ف 1: بندوں کو اللہ تعالیٰ جب شرف مکالمہ سے نوازتے ہیں ۔ تو اس کی تین صورتیں ہوسکتی ہیں ۔ یا تو قلب میں القا ہوگا ۔ اور لوح دل پر منشاء الٰہی مرتسم ہوجائیگا ۔ یا پیغمبر اور الہام کے درمیان کوئی حجاب اور واسطہ ہوگا ۔ مگر وہ پیغام بہر آئینہ پیغمبر تک پہنچ جائے گا ۔ اور یا یہ صورت ہوگی کہ جبرائیل امین بنفس نفیس تشریف لائیں گے ۔ اور بالمشافہ مراد الٰہی سے آگاہ فرمادیں گے * جہاں تک نفس الہام کا تعلق ہے ۔ یہ عقلاً ممکن ہے ۔ کیونکہ اپنے سینے کے خیالات کو دوسرے تک منتقل کردینا بالکل ممکن ہے ۔ مسمریزم میں یہ ہوتا ہے ۔ کہ عامل وسیط (میڈیم) میں اپنے خیالات کو بجنسہ پہنچا دیتا ہے ۔ اور یہ درمیانی آدمی بالکل عامل کے نقطہ نگاہ سے سوچتا اور دیکھتا ہے ۔ بلکہ اس کی تمام حرکات اس کے تابع ہوجاتی ہیں ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ جن بندوں کو نبوت کے لئے چن لیتے ہیں ۔ اور اپنے الہامات ، پیغامات اور تعلیمات کو ان تک پہنچا دیتے ہیں *۔