لِّلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ يَهَبُ لِمَن يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَن يَشَاءُ الذُّكُورَ
آسمانوں اور زمین کی سلنطت اللہ ہی کے لیے اور وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے
آیت 49۔ 50: حل لغات :۔ کفور ۔ نہایت ناشکر گزار * یھب ۔ بخشتا ہے * عنیما ۔ بانجھ * وراءی حجاب ۔ پس پردہ * روحا ۔ یعنی کتاب حیات *۔ اولاد اللہ کی اختیار میں ہے ولی اللہ تعالیٰ کی اطاعت کاملہ کے معنی یہ ہیں ۔ کہ انسان عملاً تمام اختیارات کو اسی جنب منسوب کرے ۔ اور ہر حالت میں خوش وخرم رہے ۔ اگر اللہ تعالیٰ لڑکیاں دے ۔ جب بھی اعتراض نہ کرے ۔ اور اگر لڑکے ہی عطا کرے ۔ تو بھی کبروغرور کا اظہار نہ کرے ۔ اگر دونوں قسم کی اولاد یعنی لڑکے اور لڑکیاں ملیں ۔ تو بھی خوش رے ۔ اور اگر اولاد ہی سے محروم رکھا جائے ۔ تب بھی گلہ نہ کرے ۔ اور بہرحال اللہ ہی کی حکمتوں پر بھروسہ رکھے ۔ اور یہ سمجھے ۔ کہ وہ تیرے حالات اور میری ضروریات سے مجھ سے زیادہ آگاہ ہے ۔ اگر وہ مجھے اولاد سے بہرہ مند کرنا چاہے گا ۔ تو میں ضرور صاحب اولاد ہوجاؤں گے ۔ اسکوہر چیز پرقدرت حاصل ہے ۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا ۔ کہ اولاد کا ہونا محض اللہ کا فیضان ہے ۔ اس لئے اس خواہش کا اظہار کرنا ہو تو اسی سے کرنا چاہیے *۔