شَرَعَ لَكُم مِّنَ الدِّينِ مَا وَصَّىٰ بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَىٰ ۖ أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ ۚ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ ۚ اللَّهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ
تمہارے لیے دین کا وہی راستہ ٹھہرایا ہے جس کے لیے نوح کو وصیت کی گئی تھی اور اے پیغمبر اسلام جس کے لیے ہم نے تم پروحی کی ہے نیز یہ وہی راستہ ہے جس کے لیے ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو بھی وصیت کی تھی کہ دین الٰہی قام کرو اور اس میں تفرقہ نہ ڈالو۔ یہی بات مشرکوں پر شاق گزرتی ہے جس کیطرف تم ان کو دعت دے رہے ہو اللہ جسے چاہتا ہے اپنے لیے چن لیتا ہے اور جورجوع کرتا ہے اس کی اپنی طرف رہنمائی کرتا ہے (٧)۔
حل لغات : وَصَّى۔ تاکیدفرمائی ۔ وحدت ادیان کی طرف تلمیح ہے کہ جو کچھ آپ کو دیا گیا ہے ۔ حق صداقت کے اعتبار سے بالکل یہی چیزیں پہلے انبیاء کو دی گئیں ۔