ادْخُلُوا أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۖ فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ
اب جاؤ جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ اس میں ہمیشہ رہو گے سو وہ بہت بری قرار گاہ ہے تکبر کرنے والوں کی۔
(ف 1) ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے مشرکین کی حالت پر تبصرہ فرمایا ہے کہ یہ لوگ بغیر علم ودلیل کے اللہ کی آیتوں میں مین میخ نکالتے ہیں ۔ اور بحث ومناظرہ کرتے ہیں ۔ قرآن کو جھٹلاتے ہیں اور ساری کتابوں کی تکذیب کرتے ہیں ۔ انہیں عنقریب معلوم ہوگا جب کہ ذلت ورسوائی کے گراں بار طوق ان کی گردنوں میں ہوں گے اور زنجیریں ان کے پیروں میں ۔ جب یہ گھسیٹتے ہوئے گرم پانی کے چشموں کی طرف لے جائیں گے ۔ اور پھر جہنم میں جھونک دیئے جائیں گے ۔ تب ان سے پوچھا جائیگا کہ آج تمہارے معبودان باطل کہاں ہیں ۔ آج وہ کیوں تمہاری عقیدت مندی اور نیاز مندی کا صلہ نہیں دیتے ۔ اس وقت ان کو محسوس ہوگا کہ ہم غلطی پر تھے ۔ یہ دیکھیں گے کہ وہ بت اور وہ معبودان باطل بالکل غائب ہیں ۔ تو واقعہ ہی سے اضطراب اور بےچینی میں انکار کردینگے ۔ اور کہہ دینگے کہ ہم تو ان میں کسی کو بھی نہیں پوجتے تھے ۔ ارشاد ہوگا کہ ساری تکلیفیں اس لئے ہیں کہ تم نے دنیا میں اپنے لئے باطل اور جھوٹ کو پسند کرلیا تھا ۔ اور اسی پر تم کو ناز اور غرور تھا ۔ آج جاؤ جہنم کے دروازے تمہارے لئے کھلے ہیں ۔ وہ تمہارا ٹھکانا ہے اور وہاں تمہیں ہمیشہ رہنا ہے ۔