وَلَقَدْ جَاءَكُمْ يُوسُفُ مِن قَبْلُ بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا زِلْتُمْ فِي شَكٍّ مِّمَّا جَاءَكُم بِهِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا هَلَكَ قُلْتُمْ لَن يَبْعَثَ اللَّهُ مِن بَعْدِهِ رَسُولًا ۚ كَذَٰلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابٌ
بلاشبہ اس سے پہلے یوسف بھی تمہارے پاس واضح دلائل لے کرآئے تھے مگر تم اس کے لائے ہوئے دلائل میں ہمیشہ شک میں پڑے رہے۔ یہاں تک کہ جب وہ وفات پاگئے تو تم نے کہا اب ان کے بعد اللہ کوئی رسول نہ بھیجے گا اسی طرح اللہ ان لوگوں کو گمراہی میں ڈال دیتا ہے جو حد سے گزرنے والے اور شکوک وشبہات میں رہنے والے ہیں
حل لغات: لَنْ يَبْعَثَ اللَّهُ۔یہ ملحوظ رہے کہ یہ قبطیوں کا عقیدہ نہیں تھا کیونکہ وہ تو حضرت یوسف کو پیغمبر ہی نہیں مانتے تھے بلکہ یہ اظہار مسرت کا ایک انداز تھا ۔ غرض یہ تھی کہ اچھا ہوا اس مصیبت سے پیچھا چھوٹا یعنی یہ ان کی خواہش تھی کہ اب کوئی دوسرا پیغمبر تشریف نہ لائ اور ہم کو نصیحت نہ فرمائے پیشگوئی نہ تھی ۔ جیسا کہ علامہ رازی نے تصریح فرمائی ہے کہ یہ انہوں نے علی سبیل التشھی کہا تھا ۔