إِنَّا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ لِلنَّاسِ بِالْحَقِّ ۖ فَمَنِ اهْتَدَىٰ فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۖ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ
اے نبی ! ہم نے سب انسانوں کی بھلائی کے لیے یہ کتاب برحق آپ پر نازل کردی ہے سواب جوہدایت کی راہ اختیار کرے گا تو اپنی جان کے لیے کرے گا اور جوگمراہی اختیار کرے گا تو اس گمراہی کاوبال اسی پر ہوگا اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں
ف 3: حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تسکین خاطر کے لئے ارشاد فرمایا ہے ۔ کہ آپ پر جو صحیفہ حق نازل کیا گیا ہے ۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر شخص اس کو قبول کرلے ۔ آپ صرف اس حد تک مکلف ہیں ۔ کہ ان تک میرا پیغام پہنچادیں ۔ آئندہ یہ اگر گمراہ ہوں گے تو اپنا ہی بگاڑیں گے ۔ آپ ان کی ہدایت کے لئے اس درجہ بےقرار نہ ہوں *۔ حل لغات :۔ مکانتکم ۔ اپنی جگہ * بوکیل ۔ ذمہ دار ۔ اجارہ دار ۔ مسلط اور داروغہ * یتوفی ۔ سے مراد مطلق روح پر ضبط واختیار حاصل کرنا ہے ۔ اس لئے جس کی دو صورتیں بیان کی ہیں ۔ ایک تو یہ کہ وہ ضبط اور اختیار اس نوع کا ہو ۔ کہ پھر روح کو جسم سے الگ کرلیا جائے ۔ اور ایک یہ کہ صرف بیداری کو چھین لیا جائے ۔ اور تعلق حیات بدستور باقی رہے ۔ اس چیز کو امساک اور ارسال سے تعبیر کیا ہے *۔