سورة الزمر - آیت 26

فَأَذَاقَهُمُ اللَّهُ الْخِزْيَ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَكْبَرُ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

سواللہ نے انہیں دنیاہی کی زندگی میں ذلت ورسوائی کا مزہ چکھایا اور آخرت کا عذاب تو اس سے کہیں بڑھ کر ہے کاش یہ لوگ جانتے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

خدا کا قانون مکافات (ف 1) غرض یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو جس طرح اس سے پہلے کفر ناگوار تھا اب بھی ناگوار ہے جس طرح پہلی قوموں کو اس پاداش میں کہ انہوں نے حق وصداقت کو ٹھکرایا اور تکذیب وتردید کو اپنا شعار بنایا اپنے غضب اور خشم کا مورد قرار دیا تھا ۔ آج بھی ان لوگوں کو جو قرآن کے حقائق کو جھٹلاتے ہیں اور اس کی پیش کردہ تعلیمات کو غلط قرار دیتے ہیں ذلت اور رسوائی کی سزا سے دو چار کیا جائے گا ۔ کیونکہ جس طرح اللہ کا قانون حفظ اتمام ایک ہے ۔ اسی طرح اس کا قانون مکافات بھی ایک ہے۔یہ مکے والے اس غلط فہمی میں مبتلا نہ ہوں کہ یہ لوگ باوجود سرکشی اور بغاوت کے اللہ کے عذاب سے محفوظ رہیں گے ۔ اور ان کا مال ودولت ان کو اللہ کے عذاب سے بےنیاز کردیگا ۔ ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ علام الغیوب خدا ان کے تمام اعمال کو دیکھ رہا ہے اور ان کی تمام شرارتیں ، مکاریاں اس کی نگاہوں میں ہیں ۔ یہ اسلام کی تذلیل کے درپے ہیں اور محمد (ﷺ) کی راہ میں مشکلات پیدا کررہے ہیں مگر ان کو معلوم نہیں کہ خود ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے ۔ ان کے مقدر میں دونوں عالم کی رسوائیاں لکھی ہیں ۔ یہ اس دنیا میں بھی اپنے منصوبوں میں ناکام رہیں گے اور عقبی کی زندگی میں بھی ان کے لئے عذاب اکبر کی اذیتیں ہیں ۔ کاش یہ صورت حالات کو سمجھیں اور عبرت حاصل کریں ۔ حل لغات : الْخِزْيَ: ذلت اور رسوائی ۔ اور عذاب ۔