سورة الزمر - آیت 5

خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۖ يُكَوِّرُ اللَّيْلَ عَلَى النَّهَارِ وَيُكَوِّرُ النَّهَارَ عَلَى اللَّيْلِ ۖ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ۖ كُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُّسَمًّى ۗ أَلَا هُوَ الْعَزِيزُ الْغَفَّارُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس نے آسمانوں اور زمین کو حکمت ومصلحت کے ساتھ پیدا کیا ہے اس نے رات اور دن کے اختلاف وظہور کا ایساانتظام کردیا کہ رات دن پر لپٹی جاتی ہے اور دن رات پرلپٹا آتا ہے۔ اور سورج اور چاند دونوں کو اس کی قدرت نے مسخر کررکھا ہے اور سب اپنے مقررہ وقت تک کے لیے گردش کررہے ہیں، آگاہ رہو وہ زبردست اور بڑا بخشنے والا ہے (٥)۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) اللہ تعالیٰ قیامت میں ان لوگوں کو بتائیں گے کہ شرک سے ان میں کس درجہ پستیاں اور ذلتیں آگئی ہیں ۔ اور کس درجہ لوگ اللہ کی رحمتوں سے دور ہوگئے ہیں ۔ اس وقت ان کی آنکھیں کھلیں گی ۔ ان کو محسوس ہوگا کہ جن معبودان باطل کو یہ اللہ کے قرب کا ذریعہ قرار دیتے تھے وہ خود اللہ کے مغضوب ہیں اور اس کی نگاہ غضب کا شکارا ۔ اس وقت ان کی آنکھوں سے حجاب دور ہوجائے گا اور حقیقت کو واضح طور پر اپنے سامنے دیکھیں گے ۔ (ف 2) ﴿خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ﴾سے مراد یہ ہے کہ دنیا کو یونہی بلا کسی مقصد متعین کے پیدا نہیں کیا گیا ہے ۔ جیسا کہ مادین سمجھتے ہیں ۔ بلکہ اس کے پیدا کرنے سے ایک غرض مدنظر ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان زمین میں اللہ کی نیابت کا اظہار کرے ۔ اور اپنے افعال واعمال سے ثابت کردے کہ وہ رب السموات والارض سے تعلق ارادت رکھتا ہے اور احکم الحاکمین کا بندہ اور غلام ہے ۔ حل لغات : كُلٌّ يَجْرِي: عرب لسانی ہے ، حقیقت واقعہ کا اظہار ہے ۔