سورة آل عمران - آیت 85

وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو کوئی شخص اسلام کے سوا کوئی اور دین اختیار کرنا چاہے گا تو اس سے وہ دین قبول نہیں کیا جائے گا، اور آخرت میں وہ ان لوگوں میں شامل ہوگا جو سخت نقصان اٹھانے والے ہیں۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

دین مقبول : (ف1) اس آیت میں بتایا ہے کہ خدا پرستی کے تمام راستے جو شاہراہ اسلام سے الگ ہیں شاہد حقیقت تک رسائی نہیں رکھتے اور بجز دین حنیف کے تمام ادیان باطل ‘ مخدوش اور غیر محفوظ ہیں ، اس لئے جو چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حریم عزت وعظمت تک پہنچے ، ضرور ہے کہ اپنے لئے اسلام کی سیدھی اور محفوظ رہ اختیار کرلے ، ورنہ ہر طریق غیر مصائب ‘ نادرست اور نامکمل ہے ، اسلام سے پہلے جس قدر تعلیمات موجود تھیں ، وہ وقتی ضروریات کے لئے تھیں اور جب تک ان کی ضرورت رہی ‘ ان کو باقی رکھا گیا ، مگر آفتاب حقیقت کے طلوع ہونے پر یہ انجم باوجود اپنی تابانی کے آنکھوں سے اوجھل ہوگئے اور اب بجز اس کے طالبان حق کے لئے اور کوئی چارہ نہیں کہ وہ اسی شمس بازغہ سے اکتساب ضوء کریں ، جیسے ایک اور ایک کا جواب دو ہے اور دو اور دو کا چار ، اسی طرح انسانی مشکلات کا حل اسلام ہے یعنی اسلام اور کفر میں کوئی تیسری راہ نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ہر قوم وملت کے ارباب فکر وتامل اپنی قوم کے لئے ایسے مذہب کی طرح ڈال رہے ہیں جسے دوسرے لفظوں میں اسلام کہا جا سکتا ہے ، وہ نادانستہ طور پر ایسی اصلاحات نافذ کررہے ہیں جو خالص اسلامی اصلاحات ہیں ، جس کے معنی یہ ہیں کہ وہ ” دین مقبول “ کے راز کو پاگئے ہیں اور جانتے ہیں کہ کون کون چیزیں قوم کے روشن خیال طبقے میں مقبول ہو سکتی ہیں ، اور وہ وقت قطعا دور نہیں جب قوموں کے تجربے انہیں اسلامی حقانیت کا ثبوت بہم پہنچا دیں گے اور وہ خود عملا اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ بجز اسلامی نقطہ نگاہ کے کوئی دوسری تعلیم قبولیت فائقہ کا درجہ حاصل نہیں کرسکتی ۔ حل لغات : الْإِسْلَامِ، عاجزی وفروتنی ، یہاں دین کامل مراد ہے ۔