سورة يس - آیت 51

وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَإِذَا هُم مِّنَ الْأَجْدَاثِ إِلَىٰ رَبِّهِمْ يَنسِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ایک صور میں پھونکا جائے گا تو یکایک یہ قبروں سے نکل کر اپنے رب کی طرف تیزی سے چلنے لگیں گے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

نرسنگا پھونکا جائے گا ف 1: نفحہ ثانثہ مردہ قالبوں میں زندگی پیدا کردے گا ۔ اور قرنوں سے تیل نکل کر خدا کے حضور میں پہنچنے لگیں گے ۔ اور قبروں سے تیل نکل کر خدا کے حضور میں پہنچنے لگیں گے ۔ اس وقت یہ لوگ حیرت وتعجب سے کہیں گے ، کہ ہم کو ان خواب گاہوں سے کس نے اٹھا دیا ۔ ارشاد ہوگا ۔ کہ یہ وہی قیامت ہے ۔ جس کا ہم سب سے رحمن نے وعدہ کیا تھا ۔ اور پیغمبر سچ کہتے تھے ۔ ہوسکتا ہے کہ صور کی آواز بذاتہ موت اور زندگی پیدا کرنے میں موثر ہو ۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے ۔ کہیہ آواز محض ایک نوع کا اعلان ہو ۔ اور موخر دوسرے اسباب ہوں ۔ بہرحال جہاں تک قرآن حکیم کا تعلق ہے ۔ اس میں اس حقیقت شرعیہ کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔ کہ وہ دفعہ نرسنگا پھونکا جائے گا ۔ ایک دفعہ تو اس کا اثر یہ ہوگا کہ ساری کائنات موت کی نیند سوجائے گی اور دوسری دفعہ یہ اثر ہوگا کہ پھر اس نیند سے بیدار ہوجائے گی ۔ اور کوئی وجہ نہیں کہ اس کا انکار کیا جائے ۔ جب کہ آواز کی تاثیر کو انسانی جذبات محبت و غضب میں بہت بڑا دخل ہے ۔ بلکہ بعض اوقات تو یہ اثر حیوانات اور جمادات تک ممتد ہوجاتا ہے ۔ ان حالات میں آواز کی ایک ایسی مہیب صورت سمجھ میں آسکتی ہے ۔ جو فناء عالم پر منتج ہو ۔ اور اسی طرح یہ بھی قابل فہم حقیقت ہے کہ آواز ایسی حیات بخش اور زندگی آفرین ہو ۔ کہ صدیوں کے مرے ہوئے لوگوں میں حرارت زیسیت پیدا ہوجائے ۔ اور یہ امکانات اس وقت اور زیادہ قوی ہوجاتے ہیں ۔ جب کہ علیم وسکیم خدا اس کی زندگی اور موت کا وسیلہ قراردے ۔ موت کے بعد گو سزا وجزا کا قانون باقاعدہ نافذ نہیں ہوتا ہے ۔ مگر ہر شخص اپنے سابقہ اعمال اور سابقہ تجربات کی روشنی میں راحت ورنج ضرور محسوس کرتا ہے ۔ اور وہ اپنا مقام قطعاً دیکھ لیتا ہے ۔ کہ کہاں واقع ہے اس لئے اگر نیک اور صالح ہو ۔ تو مسرت واجتہاج کے جذبات سے معمور ہوجاتا ہے ۔ اور بڑا اور فاسق وفاجر ہو ۔ تو غم واندوہ کے احساسات متالم ہوتا ہے ۔ یہ عذاب باثواب قبر ہے ۔ اس سے اظہار افسوس اور تعجب سے کہ من بعثنا من مرتد نابظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ شاید موت کے بعد پوری آسودگی حاصل ہوتی ہے ۔ اور عذاب قبر کا نظریہ درست نہیں حالانکہ یہ غلط ہے ۔ بات یہ ہے کہ یہ عالم برزخ کی زندگی ہے ۔ جو بہ نسبت عالم حشر کے ایک نوع کی تنویم ہے ۔ پھر جس طرح کہ سویا ہوا آدمی بیدار ہونے پر عالم خواب کے تاثرات کو بھول جاتا ہے ۔ اسی طرح یہ لوگ جب بیدار ہوں گے ۔ تو اس وقت حقیقت ان کے سامنے پورے معنوں میں مثل اور متشکل ہوگی ۔ اس وقت یہ اس عالم خواب کی زندگی کو بہرآئینہ نیند کی زندگی قرار دیں گے ۔ اور اس کو آسودگی سے تعبیر کریں گے *۔ حل لغات :۔ توھیۃ ۔ وصیت * الصور ۔ نرسنگا * الاجداث ۔ جمع جدث ۔ بمعنی قبریں * مرقدنا ۔ خواب گاہ ۔ رقود سے ہے جس کے معنے سونے کے ہیں *۔