سورة يس - آیت 36

سُبْحَانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا مِمَّا تُنبِتُ الْأَرْضُ وَمِنْ أَنفُسِهِمْ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پاکی اور بزرگی ہے اس ذات کے لیے جس نے زمین کی پیداوار میں اور انسان میں اور ان تمام مخلوقات میں جن کا انسان کو علم نہیں دو دو اور متقابل چیزیں پیدا کیں (٨)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: وہ کس قدر پاک اور بلند ذات ہے جس نے بوقلموں نباتات کو پدیا کیا ۔ اور گوناگوں انسانوں کو بنایا ہے ۔ اور ایسی چیزیں بھی پیدا کی ہیں ۔ جن کو عام لوگ نہیں جانتے ۔ سوچنے والوں کے لئے اس بات میں بھی بڑی نشانی ہے کہ وہ کیونکر رات کی تاریک فضا سے دن کو اجالا نمودار کرتا ہے اور دن پر سے جب اس کے سفید لبادے کو اتارر دیتا ہے ۔ تو کس طرح سے لوگ اندھیرے میں پڑے رہ جاتے ہیں ۔ آفتا کے لئے حرکت کا ایک اندازہ مقرر ہے ۔ اسی طرح چاند کی بھی منزلیں ہیں ۔ جن میں سے وہ گزرتا ہے کبھی ہلال ہوتا ہے کبھی بدر منیر ہوکر چمکتا ہے اور کبھی کھجور کی پرانی ٹہنی کی طرح باریک ہوجاتا ہے پھر اپنی اصلی حالت پر آجاتا ہے ۔ کیا یہ سب حقائق اس قابل نہیں ہیں کہ تمہاری فطرت کا ابھار سکیں ۔ اور تمہیں توحید کے جلوں سے آگاہ کرسکیں ؟ تم اگر کائنات میں حلیمانہ انداز سے سوچو گے ۔ اور ان نعمتوں پر غور کرو گے ، تو تمہاری نظریں ضرور بلند ہوجائیں گی ۔ اور تم ضرور سچے خدا کے پرستار بن جاؤ گے ۔ اس مشاہد سے تمہارے دلوں میں فطرت کی سادگی اور صداقت کا یقین پیدا ہوجائیگا ۔ اور تم شکوک کی بھول بھلیوں سے نکل کر توحید کے کھلے اور کشادہ صحن میں آجاؤ گے *۔