سورة يس - آیت 20

وَجَاءَ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعَىٰ قَالَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اتنے میں) شہر کے پرلے کنارے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا بڑھا اس نے کہا، اے میری قوم، سچائی کے ان رسولوں کے حکموں کو مان لو

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: اللہ کے ان رسولوں نے جب یہ سنا تو فرمایا نحوست ومحرومی تو تمہارے حصہ میں آئی ہے ۔ خدا سے نہیں ڈرتے ہو ۔ کیا وعظ ونصیحت کے معنے نحوست کی طرف دعوت دیتا ہے ؟ اصل بات یہ ہے کہ تمہارے نفس توازن کھوچکے ہیں ۔ اور تم مسرف لوگوں میں سے ہو ۔ اتنے میں ان لوگوں میں سے ایک آدمی کو اللہ نے توفیق ہدایت دی ۔ اور وہ بھاگا ہوا آیا اور اپنی قوم کے لوگوں سے کہنے لگا کہ یہ خدا کا پیغمبر ہیں ۔ ان کا تتبع کرو ۔ دیکھو وہ تم سے اجر اور صلہ نہیں مانگتے ۔ خودراہ راست پر گامزن ہیں اور تم کو بھی صراط مستقیم پر گامزن دیکھنا چاہتے ہیں ۔ سارے قصہ سے مقصود یہ ہے کہ حضور کو تسلی دی جائے اور بتایا جائے ۔ کہ آپ سے پہلے بھی انبیاء آئے ہیں ۔ اور لوگوں نے سختی سے ان کی تکذیب کی ہے ۔ پھر ان میں سے بعض لوگوں کو اللہ نے ہدایت کے لئے چن بھی لیا ہے ۔ جنہوں نے اپنی گمراہ قوم کی مخالفت کرکے دین قویم کو تھام لیا ہے ۔ اس لئے مایوس نہ ہوں ۔ انہیں مکے والوں میں اللہ تعالیٰ ایسے تفوس قد سیہ پیدا کردے گا جو آپ پر ایمان لائیں گے ۔ اور آپ کے دست حق پرست پر بعیت کریں گے ۔ حل لغات :۔ تطیرنا ۔ طائر سے ہے ۔ عرب پرندوں سے بدحالی لیتے ہیں ۔ اس لئے تطیر کے معنے منحوس سمجھنے کے ہیں *۔