ثُمَّ أَخَذْتُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۖ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ
پھر ہم نے ان لوگوں کو جوکفر کے مرتکب ہوئے تھے پکڑ لیا سودیکھ لو کہ میرے انکار کا نتیجہ کیسا نکلا؟
سرکشی کا نتیجہ (ف 1) حضور (ﷺ) سے تخاطب ہے کہ آپ اول رسول (ﷺ) نہیں ہیں ۔ اگر یہ لوگ پیغام الٰہی کے پہلے مخاطب نہیں ہیں ۔ آپ سے پہلے بھی کئی ہزار انبیاء معبوث ہوئے ہیں ۔ اور انہوں نے پوری وضاحت وتفصیل کے ساتھ اللہ کے پیغام کو لوگوں تک پہنچایا ہے ۔ پھر ان پاکبازوں کی آواز کو بھی بدبختان ازلی نے ٹھکرایا ۔ اور اللہ کے حکموں کو ماننے سے انکار کردیا ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ کی غیرت جوش میں آئی ۔ اور اس کا قانون مکافات بروئے کار آیا ۔ چنانچہ قومیں باجود ظاہری شان وشوکت کے صفحہ ہستی سے مٹ گئیں کہ کوئی ان کو جانتا تک نہیں ہے ۔ اسی طرح مکے کے سرکشوں کا حشر ہونے والا ہے ۔ ان کے ائمہ کفر کو معلوم ہو کہ تم پیغمبر کی مخالفت کرکے اور عناد ودشمنی کا مظاہرہ کرکے اس کے مقابلہ میں فتح وکامیابی کو حاصل نہیں کرسکتے ۔ یہ مقدرات میں سے ہے کہ حق وصداقت کی فتح ہو اور باطل ہمیشہ کے لئے دب جائے ۔ پس تم کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ تاریخ اقوام باطل کی روشنی میں اپنے انکاروتمردکو دیکھو اور عبرت وتذکیر حاصل کرو ۔