سورة فاطر - آیت 26

ثُمَّ أَخَذْتُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۖ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر ہم نے ان لوگوں کو جوکفر کے مرتکب ہوئے تھے پکڑ لیا سودیکھ لو کہ میرے انکار کا نتیجہ کیسا نکلا؟

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

سرکشی کا نتیجہ (ف 1) حضور (ﷺ) سے تخاطب ہے کہ آپ اول رسول (ﷺ) نہیں ہیں ۔ اگر یہ لوگ پیغام الٰہی کے پہلے مخاطب نہیں ہیں ۔ آپ سے پہلے بھی کئی ہزار انبیاء معبوث ہوئے ہیں ۔ اور انہوں نے پوری وضاحت وتفصیل کے ساتھ اللہ کے پیغام کو لوگوں تک پہنچایا ہے ۔ پھر ان پاکبازوں کی آواز کو بھی بدبختان ازلی نے ٹھکرایا ۔ اور اللہ کے حکموں کو ماننے سے انکار کردیا ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ کی غیرت جوش میں آئی ۔ اور اس کا قانون مکافات بروئے کار آیا ۔ چنانچہ قومیں باجود ظاہری شان وشوکت کے صفحہ ہستی سے مٹ گئیں کہ کوئی ان کو جانتا تک نہیں ہے ۔ اسی طرح مکے کے سرکشوں کا حشر ہونے والا ہے ۔ ان کے ائمہ کفر کو معلوم ہو کہ تم پیغمبر کی مخالفت کرکے اور عناد ودشمنی کا مظاہرہ کرکے اس کے مقابلہ میں فتح وکامیابی کو حاصل نہیں کرسکتے ۔ یہ مقدرات میں سے ہے کہ حق وصداقت کی فتح ہو اور باطل ہمیشہ کے لئے دب جائے ۔ پس تم کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ تاریخ اقوام باطل کی روشنی میں اپنے انکاروتمردکو دیکھو اور عبرت وتذکیر حاصل کرو ۔