سورة فاطر - آیت 11

وَاللَّهُ خَلَقَكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ جَعَلَكُمْ أَزْوَاجًا ۚ وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنثَىٰ وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ ۚ وَمَا يُعَمَّرُ مِن مُّعَمَّرٍ وَلَا يُنقَصُ مِنْ عُمُرِهِ إِلَّا فِي كِتَابٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اللہ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر نطفے سے پھر تمہیں جوڑے جوڑے بنایا کوئی مادہ حاملہ نہیں ہوتی اور نہ وہ وضع حمل کرتی ہے مگر وہ سب کچھ اللہ کے علم میں ہے اور نہ کسی بڑی عمر والے کو عمر ملتی ہے اور نہ کسی کی عمر کم کی جاتی ہے مگر یہ سب کچھ کتاب میں لکھا ہوا ہے بلاشبہ یہ سب کام اللہ پر (نہایت) آسان ہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کتاب فطرت ف 3: قرآن حکیم کو تمام مذہبی کتابوں پر فضیلت حاصل ہے ۔ کہ اس میں مظاہر قدرت کا کثرت سے بیان ہے ۔ اس میں انسانی توجہ کو براہ راست فطرت کے عجائبات کی طرف مبذول کیا گیا ہے اور فکروکاوش پر زور دیا گیا ہے ۔ یہ کتاب انسان کو اس کی کوتاہی نظر پر متنبہ کرتی ہے ۔ اور بتلاتی ہے کہ کائنات کا ذرہ ذرہ علوم وغر ائب کا حامل ہے ۔ اور اس لائق ہے ۔ کہ گہری نظر سے اسے دیکھا جائے ۔ قرآن جس مذہب کو پیش کرتا ہے ۔ وہ بالکل سادہ اور فرط کے اصولوں کے قطعاً مطابق ہے ۔ اس میں منطقی اشکال وصورت سے بحث نہیں کی گئی ۔ بلکہ نیچرکے سادہ سہل اور جمیل اصول بیان کئے گئے ہیں اس کو پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے ۔ کہ اللہ کا علم کس درجہ وسیع ہے اور کس درجہ متنوع ۔ فرمایا پہلے خود اپنی ذات اور ساخت پر غور کرو ۔ اب تم عقل وحکمت کا مجموعہ ہو اور دانش وبنیش کا پیکر ہو ، آسمان میں پرواز کرتے ہو اور عقاب وشاہین کا مقابلہ کرتے ہو ۔ مگر تم ایک قطرہ آب سے ترقی کرکے اس منزل تک پہنچتے ہو تممٹی سے بنائے گئے ہو ۔ اللہ تعالیٰ کے علم کی وسعت پر غور کرو ۔ اور کس طرح جنسی حالات اور مخلوق کی تمام ادوار حیات سے واقف ہے ۔ وہ کس طرح پر ماں کے پیٹ میں بچے کی تربیت کرتا ہے ۔ اور اس کی نشونما دیتا ہے پھر عام وجود میں یہ بچہ آتا ہے ۔ تو اس کی عمر عطا کرتا ہے ۔ کسی کی زیادہ کسی کی کم ۔ یہ سب باتیں لوح محفوظ میں درج ہیں ۔ اور اللہ کے علم میں متحقق ۔ حل لغات :۔ یبور ۔ ہلاک ہوگا ۔ نطفۃ ۔ قطرہ آب * عذب ۔ میٹھا پانی ، خوشگوار خوش مزہ * رفات ۔ آب شیریں ۔ عمدہ پانی * سانع ۔ خوش گوار * ملح ۔ نمکین * اجاج ۔ کڑوا *