سورة سبأ - آیت 53

وَقَدْ كَفَرُوا بِهِ مِن قَبْلُ ۖ وَيَقْذِفُونَ بِالْغَيْبِ مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

حالانکہ وہ لوگ اس سے پہلے اس حق کے منکر تھے اور دوردراز جگہ سے اندھیرے میں تیر پھینکا کرتے تھے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1)﴿يَقْذِفُ بِالْحَقِّ﴾ سے مراد یا تو یہ ہے کہ باوجود تمہاری مساعی کے میرا رب ضرور اس کے لئے لوگوں کے دلوں میں پذیرائی کی صلاحیت پیدا کرے گا ۔ اور ضرور اسلام کی سچائی اور صداقت کو ان کے قلوب میں ڈال دے گا ۔ کیونکہ صداقت بجائے خود اپنے اندر جاذبیت رکھتی ہے ۔ اور اس لائق ہوتی ہے کہ لوگ اس کو ترجیح دیں ۔ یایہ مراد ہے کہ ﴿بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ﴾یعنی حق باطل سے متصادم ہوتا ہے اور باطل دب جاتا ہے ۔ اور حق کو غلبہ وقوت عطا ہوتی ہے ۔ تم بھی یہ دیکھتے رہو کہ اسلام کے عقائد کیونکر تمہارے مزعومات باطلہ سے ٹکرا کر انہیں کس طرح پاش پاش کردیتے ہیں ۔ حق وصداقت کی پرکھ یہ بھی ہے کہ بالآخر حق بقاو دوام کی نعمت سے نوازا جاتا ہے ۔ اور باطل فنا کی گہرائیوں میں گم ہوجاتا ہے ۔ کیونکہ جس طرح کائنات کی مادی چیزوں میں بقاء الاصلح کا قانون جاری ہے ۔ اسی طرح حقائق دینی ونظریات میں بھی یہی قانون کارفرما ہے۔ غلط اور مضر عقیدے زیادہ مدت تک قائم نہیں رہ سكتے اور ان کو فروغ حاصل نہیں ہوسکتا ۔ ان میں منطقی طور پر وہ زندگی نہیں ہوتی جو ہمیشہ باقی رہ سکے ۔