سورة آل عمران - آیت 72

وَقَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمِنُوا بِالَّذِي أُنزِلَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَجْهَ النَّهَارِ وَاكْفُرُوا آخِرَهُ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اہل کتاب کے ایک گروہ نے (ایک دوسرے سے) کہا ہے کہ : جو کلام مسلمانوں پر نازل کیا گیا ہے اس پر دن کے شروع میں تو ایمان لے آؤ، اور ان کے آخری حصے میں اس سے انکار کردینا، شاید اس طرح مسلمان ( بھی اپنے دین سے) پھر جائیں۔ (٢٨)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

ایک سازش : (ف2) دین حنیف کی یہ ایک خصوصیت ہے کہ ایک دفعہ جو اسے سمجھ سوچ کر قبول کرلے ، پھر ارتداد اختیار نہیں کرتا اس لئے کہ اس سے زیادہ سادہ صحیح اور معقول مذہب دنیا میں موجود ہی نہیں ، یہ انسانی بیماریوں کی آخری دوا ہے ، وہ جو اسلام سے مطمئن نہیں وہ بجزدہریت کے کسی دوسرے عقیدے پر مطمئن نہیں ہو سکتا اور دنیا کا دوسرا مذہب اسے اپنی طرف نہیں کھینچ سکتا ، یہی وجہ ہے کہ ہرقل نے ابو سفیان سے منجملہ دیگر سوالات کے یہ بھی پوچھا کہ کوئی اسلام کو قبول کرکے مرتد تو نہیں ہوجاتا ؟ ابوسفیان اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے ، ہرقل کے پاس اسلامی سفیر حضور (ﷺ) کا مکتوب گرامی لے کر پہنچا تھا جس میں اسے مسلمان ہونے کی دعوت دی گئی تھی ، اس لئے اس نے مناسب سمجھا کہ ابو سفیان سے رسول عربی (ﷺ) کے حالات پوچھے جائیں ، ابو سفیان نے جوابا کہا کہ نہیں ! ہرقل جو نہایت سمجھ دار بادشاہ تھا ‘ بول اٹھا کہ ایمان صادق کی یہی علامت ہے کہ ایک دفعہ دل جب اس کی چاشنی سے لطف اندوز ہوجائے تو پھر کبھی محروم ذوق نہیں رہتا بات یہ ہے کہ فطرت انسانی کے سانچے میں بجز اعتقاد وصحیح کے اور کوئی چیز نہیں ڈھل سکتی اور انسان بالطبع صرف ایک ہی مذہب کے قبول کرنے کے لئے پیدا ہوا ہے ، وہ اس وقت تک بھٹکتا رہتا ہے جب تک فطری مذہب اسے اپنی طرف نہیں کھینچ لیتا اور جہاں وہ اسلام کی طرف آگیا ‘ پھر اس کا اس کی چوکھٹ سے ہٹنا ناممکن ہے ، ۔ یہودی اسلام کی اس جاذبیت سے واقف تھے وہ چاہتے تھے کہ عوام میں اسلام کی طرف سے بددلی اور بد اعتمادی پیدا کی جائے چنانچہ عبداللہ بن الصیف ‘ عدی بن زید اور حارث بن عوف ایسے ذلیل لوگ اس سازش پر آمادہ ہوگئے کہ بظاہر اسلام قبول کرلو اور پھر یہ کہہ کر انکار کر دو کہ ہمیں اسلام طمانیت قلب نہیں بخش سکا ، تاکہ عام لوگ جو اسلام کی طرف مائل ہوگئے ہیں ، وہ متنفر ہوجائیں اور یہ کہیں کہ جب ایسے سمجھ دار لوگ مرتد ہوگئے تو ضرور اسلام میں کوئی نقص ہے ، اللہ تعالیٰ نے جو علام الغیوب ہے ‘ اس سازش کا بھانڈہ پھوڑ دیا اور بتا دیا کہ ان لوگوں کے ارادے مخلصانہ نہیں ۔