سورة الأحزاب - آیت 55

لَّا جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ فِي آبَائِهِنَّ وَلَا أَبْنَائِهِنَّ وَلَا إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ أَخَوَاتِهِنَّ وَلَا نِسَائِهِنَّ وَلَا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ ۗ وَاتَّقِينَ اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ازواج نبی پر کچھ گناہ نہیں ہے کہ ان کے بیٹے ان کے بھائی، ان کے بھتیجے، ان کے بھانجے، ان سے میل جول رکھنے والی عورتیں اور ان کی لونڈیاں ان کے گھروں میں آئیں، اے نبی کی بیویو خدا سے ڈرتی رہو بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر نگاہ رکھنے والا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کچھ ایسے لوگ بھی تھے ۔ جو ازواج مطہرات کے متعلق یہ خواہش رکھتے تھے ۔ کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد ان سے شادی کرلیں گے ۔ چنانچہ طلحہ بن عبیداللہ صاف طور پر کہتا تھا کہ اگر میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے بعد زندہ رہا ۔ تو عائشہ (رض) سے ضرور شادی کروں گا ۔ فرمایا ۔ اس نوع کے ناپاک جذبات کو دل سے نکال دو ۔ پیغمبر کی عزت وحرمت کا تقاضا یہ ہے کہ اس کی بیویاں ساری امت کی مائیں قرار پائیں ۔ ان کے متعلق اس قسم کے خیالات رکھنا خبث باطنی اور گناہ ہے *۔ یہ حکم نہ بھی ہوتا اور یہ آیتیں نازل نہ ہوتیں جب بھی ازواج مطہرات کے سامنے کردار وسیرت کا اتنا بہترین ذخیرہ تھا ۔ کہ وہ عمر بھر بھی کسی کی طرف آنکھ اٹھا کر نہ دیکھتیں ۔ بھلا جن لوگوں نے صحیت نبوی سے استفادہ کیا ہو ۔ کیا وہ دوسرے لوگوں کی صحبت میں ان انوار وتجلیات کو پاسکتے ہیں ؟ جن آنکھوں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رخ زیبا کو دیکھا ہو ۔ ان کے سامنے دوسروں کا کیا منہ ہے کہ آسکیں *۔