سورة الأحزاب - آیت 40

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں مگر ہاں وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

عقیدہ ختم نبوت ایجابی حقیقت ہے ف 1: اس آیت میں تین باتیں بیان کی گئی ہیں ۔ ایک یہ کہ آئندہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ابوزید نہ کہو ، وہ تم سے کسی صلبی فرزند کے باپ نہیں ہیں ۔ دوسرے یہ کہ وہ روحانی ابوت کے مشرف سے ضرور بہرہ ور ہیں ۔ اور تم میں ہر مومن ان کا بیٹا ہے ۔ اور تیسرے یہ کہ ابوت صرف تم تک نہیں ہے ۔ بلکہ تاقیام قیامت جاری رہے گی ۔ اور تمام فرزندان توحید کو شامل ہوگی ۔ کیونکہ آپ اللہ کے آخری پیغمبر ہیں ۔ جن کے بعد کوئی دوسری رسالت یا ابوت نہیں ۔ جس کی جانب مسلمان اپنے کو منسوب کرسکیں ۔ آپ نبوت کا وہ آخری اور انتہائی کمال ہیں ۔ جس کے بعد یہ تخیل تکمیل پذیر ہوجاتا ہے ۔ اور مزید رشدوہدایات کے پروگرام کی ضرورت باقی نہیں رہتی ۔ حل لغات :۔ خاتم شھین ۔ الحکم الابن سید میں ہے ۔ خاتم کل شیء وخابقتہ اور خاتم ، تماتہ ہر شئے کے انجام اور آخر کو کہا جاتا ہے نسان العرب میں اسے خانتھما طرھم خاتم کے معنی ہیں آخر حجاج کہتا ہے ع متبارک الاغیاء خاتم ۔ وہ مبارک ہے انبیاء کو ختم کرنے والا ہے *۔ یہ آیت اسلامی عقائد میں خاص اہمیت رکھتی ہے ۔ اس کے معنے یہ ہیں ۔ کہ مسلمان کے حضور کی تعلیمات کی موجودگی میں اب کسی حالت منتظرہ کا متمنی نہیں ہے اس کو قیامت تک بالکل دل جمعی اور اطمینان حاصل ہے ۔ کہ میں صراط مستقیم پر گامزن ہوں اور کسی وقت بھی مجھے تجدیددین کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا * یہ عقیدہ ایک ایجابی حقیقت کا آئینہ دار ہے ۔ اور وہ یہ ہے کہ اسلام مکمل ہے ۔ اور خدائی بادشاہت کا نظریہ تکمیل واتمام کی تمام منزلیں طے کرچکا ہے اس کے سمجھنے کے لئے اور اس پر عمل پیرا ہونے کے لئے کسی نبوت جدیدہ اور رسالت مستحذلہ کی ضرورت نہیں ۔ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مسلمان کے پاس کتاب وسنت کی مشعل نور رہے گی ۔ اور وہ اس سے براہ راست استفادہ کرتا رہیگا ۔ اسلام کے آفتاب صداقت کے طوع ہوجانے کے بعد صبح تک اور کسی چراغ راہ کی ضرورت نہیں ۔ کیونکہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت کا فیضان باقی اور دائمی ہے آپ کی ابوت ہمیشہ آپ کے روحانی بٹیوں کے لئے وجہ تسکین رہے گی ۔ اور آپ بحیثیت ایک تصویر اور سیرت کے کبھی اپنے عقیدت کیشوں سے اوجھل نہیں ہوسکیں گے *۔