سورة لقمان - آیت 34

إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بے شک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے اور وہی بارش برساتا ہے اور جانتا ہے جو کچھ کہ حاملہ عورتوں کے رحموں میں ہے اور کسی کو معلوم نہیں کہ وہ کل کیا کرے گا اور نہ کوئی شخص یہ جانتا ہے کہ کس سرزمین میں اسے موت آئے گی بے شک اللہ ہی سب باتوں کو جاننے والا اور ہر چیز سے باخبر ہے (٨)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 3: اسلام کہانت اور عیب گوئی ختم کرنے کے لئے آیا ہے اس لئے اس کا دعویٰ ہے کہ کوئی شخص اٹکل سے غیب کی باتوں کو نہیں بناسکتا ۔ کسی شخص میں یہ قوت نہیں ہے کہ وہ اپنے اختیار سے جب چاہے سب کچھ معلوم کرلے ۔ چنانچہ ارشاد ہے کہ قیامت کا صحیح علم صرف خدا تعالیٰ کو ہوے وہی جانتا ہے کہ کب بارش ہوگی اسی کو علم ہے کہ رحم مادر میں کیا مستشر ہے وہی بتا سکتا وے کہ کل کیا ہونے والا ہے اور کون شخص کہا مرے گا ! خصوصیت کے ساتھ ان چیزوں کو اس لئے بیان فرمایا ہے کہ عرب کے کاہن عموماً انہی چیزوں کے متعلق پیشگوئیاں کرتے تھے اور اس طرح قوم میں اپنی روحانیت کی ڈھاک بٹھاتے تھے *۔ حل لغات :۔ مقتصد ۔ معتدل ۔ ختار ۔ غدار ، بدعہد * الغرور ۔ فریٹ لینے والا ۔ فعول کے وزن پر ہے ۔ غلا شیطان *۔