سورة لقمان - آیت 21

وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۚ أَوَلَوْ كَانَ الشَّيْطَانُ يَدْعُوهُمْ إِلَىٰ عَذَابِ السَّعِيرِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب اس قسم کے لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ اس چیز کی پیروی کرو جو اللہ نے نازل کی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم تو اسی چیز کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے آباء واجداد کو پایا ہے کیا یہ انہی کی پیروی کریں گے خواہ شیطان کو بھڑکتی ہوئی آگ کی طرف ہی دعوت کیوں نہ دے رہا ہو؟ (٤)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر جب تمہیں نیکی اور وحدانیت کی طرف دعوت دی جاتی ہے ۔ تو تم نہایت ہی نکمے پن سے بحث کرنے لگتے ہو جس میں نہ علم کی کوئی بات ہوتی ہے نہ عقل کی ۔ اور نہ تائید میں تم کسی الہام کو پیش کرسکتے ہو ۔ نہ روشن کتاب کو ۔ اور اس پر بھی تمہیں خیال ہے کہ تم صداقت پر ہو تم سے کہا جاتا ہے کہ دیکھو صرف اللہ کے حکموں کو مانو ۔ اور سواما انزل اللہ کے اور کسی بات پر کان نہ دھرو ۔ مگر تم بدستور تقلید وجہالت کی الجھنوں میں پھنسے رہو اور یہی کہتے چلے جاتے ہو ۔ کہ ہم تو اپنے باپ دادا کے مسلک کہ نہ چھوڑیں گے ۔ تو کیا تم نے طے کرلیا ہے کہ ہم بہرحال آباؤ اجداد کے مذہب ہی کی پیروی کریں گے ۔ چاہے وہ گمراہ ہوں اور ہم کو جہنم ہی میں کیوں نہ پھینک دیں * غرض یہ ہے کہ مشرکین مکہ محض قدامت پرست ہیں ۔ ان میں یہ استعداد نہیں ہے ۔ کہ حقائق پر غور کرسکیں ۔ اور غلط وصحیح بات میں امتیاز کرسکیں ۔ ان کے نزدیک حق وصداقت کا معیار صرف یہ ہے ۔ کہ ان کے باپ داد اس پر عمل پیرا تھے اور بس *۔