سورة لقمان - آیت 6

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور انسانوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو غافل کرنے والا کلام خریدتے ہیں تاکہ لوگوں کو بغیر علم کے اللہ کے راستہ سے بھٹکا دے اور اس (راہ حق) کا مذاق اڑائے ایسے لوگوں کے لیے ذلیل کن عذاب ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

لھوالحدیث قرآن حکیم وہ کتاب ہے جس پر انسانیت کی فلاح وبہبود موقوف ہے جو رشدوہدایت ہے جو اللہ کی رحمتوں کی کفیل ہے ۔ تمام مشکلات میں تنہاراہنما ہے ۔ سراپا خیر وبرکت ہے ۔ لوگوں کے لئے قیامت تک آخری دستورالعمل ہے *۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اس مجموعہ پاک کو سناتے اور چاہتے کہ مکہ کے مشرک اس کی روشنی سے اپنے تاریک سینوں کو منور کریں ۔ اور اپنے اعمال کو سنواریں ۔ تو کچھ بدبخت لوگ ایسی گمراہ کن باتوں میں عوام الناس کو الجھا دیتے کہ وہ ان لغویات کو سن کر قرآن کو نہ سنتے ۔ چنانچہ نصرین حارث ان کو عجم کو جھوٹے اور غلط افسانے سناتا ۔ رستم واسفند یار کے قصے تو ان مسیع لگا کر بیان کرتا اور وہ مزے سے ان خرافات کو سنتے ۔ حالانکہ ان میں کوئی بات بھی ان کے لئے رز دیا ۔ علم وحکمت کا باعث نہ ہوتی ۔ ارشاد ہے کہ ایسے لوگوں کو عذاب الیم کی خوشخبری سنا دیجئے ۔ جو قرآن حکیم کی آیات کو نہیں سنتے اور غرور نخوت سے گردن پھیر کر چل دیتے *۔ حل لغات :۔ ھدی ۔ یعنی مراتب علیا تک راہ نمائی ۔ مطلقاً راہ نمائی مقصود نہیں ۔ لھوالحدیث ۔ افسانے ۔ حکائیتیں ۔ نغمہ راگ ۔ اور اسی نوع کی چیزیں ۔ وہ باتیں جو انسان کو حق وصداقت سے بازرکھیں *۔ ف 1: مقصد یہ ہے کہ یہ مکے والے مسلمانوں کو حقیر نہ جانیں ۔ ان کو معلوم ہونا چاہیے ۔ کہ آخرت کی سعادتیں انہیں کے مقدر میں آئینگے ۔ کیونکہ انہوں نے ایمان اور تقویٰ کی آواز کو سنا اور اس لئے کہ اللہ کا سچا وعدہ ہے *۔