فَلَمَّا أَحَسَّ عِيسَىٰ مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ أَنصَارِي إِلَى اللَّهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنصَارُ اللَّهِ آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ
پھر جب عیسیٰ نے محسوس کیا کہ وہ کفر پر آمادہ ہیں، تو انہوں نے (اپنے پیرووں سے) کہا : کون کون لوگ ہیں جو اللہ کی راہ میں میرے مددگار ہوں؟ حواریوں (٢٢) نے کہا : ہم اللہ ( کے دین) کے مددگار ہیں، ہم اللہ پر ایمان لاچکے ہیں، اور آپ گواہ رہیے کہ ہم فرمانبردار ہیں۔
آپ (علیہ السلام) کے اصحاب ارادت : (ف2) حضرت مسیح (علیہ السلام) کی یہ تعلیم توحید وروحانیت یہودیوں کو ناگوار محسوس ہوئی ، اس لئے انہوں نے پوری طرح مخالفت کی ٹھان لی حکومت وقت کو آپ کے خلاف آمادہ تعزیر کیا ۔ اس پر آپ (علیہ السلام) نے مخلصین کی ایک جماعت کو دعوت ارادت دی اور﴿ مَنْ أَنْصَارِي إِلَى اللَّهِ﴾ کا نعرہ لگایا ، جس کو سن کر حواریین نے لبیک کہا اور نصرت واعانت کا مضبوط عہد کیا ۔ قرآن حکیم نے حضرت مسیح (علیہ السلام) کو تقدیس کے ساتھ ساتھ حواریوں کو بھی شرف خلعت سے نوازا ، مگر انجیل میں لکھا ہے کہ مسیح (علیہ السلام) کے حواریوں نے حضرت مسیح (علیہ السلام) کو دھوکا دیا اور گرفتار کرا دیا اور انکار کیا ، معلوم ہوتا ہے یہ تحریف ہے ۔ حل لغات : حَوَارِيُّونَ: جمع حواری ، مخلص دوست ، ارادت مند ۔