أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوا فِي أَنفُسِهِم ۗ مَّا خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُّسَمًّى ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ لَكَافِرُونَ
کیا ان لوگوں نے کبھی اپنے دل میں اس بات پر غور نہیں کیا کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے محض بیکار اور عبث نہیں بنایا؟ ضروری ہے کہ حکمت اور مصلحت کے ساتھ بنایا ہو اور اس کے لیے ایک وقت مقرر ٹھہرادیا ہواصل بات یہ ہے کہ انسانوں میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اپنے پروردگار کی ملاقات سے یک قلم منکر ہیں۔
* بالحق ۔ حق کا لفظ قرآن حکیم میں کئی معنوں میں استعمال ہوا ہے ۔ یہاں اس سے مراد یہ ہے کہ کائنات کو یونہی بلا فائدہ نہیں پیدا کیا گیا اس کے پیدا کرنے میں ایک غرض پنہاں ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان رب العزت کے حضور پیش ہونے کے لئے دنیوی نعمتوں سے استفادہ کرے *۔