وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ فَإِذَا أُوذِيَ فِي اللَّهِ جَعَلَ فِتْنَةَ النَّاسِ كَعَذَابِ اللَّهِ وَلَئِن جَاءَ نَصْرٌ مِّن رَّبِّكَ لَيَقُولُنَّ إِنَّا كُنَّا مَعَكُمْ ۚ أَوَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِمَا فِي صُدُورِ الْعَالَمِينَ
اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں ہم اللہ پر ایمان لائے، مگر جب اللہ کی راہ میں انہیں کوئی اذیت پہنچتی ہے تو وہ لوگوں کی ایذارسانی کو اللہ کا عذاب سمجھ لیتا ہے اور اگر آپ کے رب کی جانب سے کوئی مدد پہنچتی ہے تو یہی لوگ کہنے لگتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھ رہے ہیں (کیا وہ یہ کہہ رہے ہیں) کیا اللہ تعالیٰ ان چھپے ہوئے بھیدوں سے واقف نہیں جودنیا کے سینوں میں مدفون ہیں؟۔
ف 1: اس آیت میں منافقین کا ذکر ہے ۔ کہ زبان سے تو ایمان کا دعویٰ ہے ۔ مگر جب مصائب وتکالیف کا سامنا ہوتا تو گھبراٹھتے ہیں وہ سمجھتے ہیں ۔ کہ یہ بھی اللہ کا عذاب ہے ۔ اور جب یسر اور آسانی کے لمحات میسر ہوتے ہیں ۔ اس وقت پھر جذبہ ایمان ان میں عود کر آتا ہے *۔ حل لغات :۔ فتنۃ الناس ۔ لوگوں کی ایذا دہی کو * صدور ۔ صدر کی جمع ہے بمعنی سینہ *