وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا ۖ وَإِن جَاهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۚ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
اور ہم نے انسان کو بتاکید حکم دیا کہ اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوککرے لیکن وہ اگر تجھ پر زور ڈالیں کہ تو میرے ساتھ ایسی چیز کو شریک ٹھہرائے جس کے شریک ہونے کا تجھے کچھ بھی علم نہیں ہے تو ان کی اطاعت نہ کر تم سب کو میری طرف لوٹ کرآنا ہے پھر میں تمہیں ان کاموں کی حقیقت سے آگاہ کروں گا جو تم کیا کرتے تھے (٢)۔
ف 2: یعنی والدین کی اطاعت مذہب اور دین کا اہم جزو ہے ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے اور ہر حالت میں انکا احترام کرے بجز اس صورت کے کہ وہ شرک ، بدعت کی باتوں پر آمادہ کریں *۔ حل لغات : وصینا ۔ توصیہ کے معنی تاکید کے ساتھ کسی بات کو کہنا ہے *۔