سورة آل عمران - آیت 41

قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّي آيَةً ۖ قَالَ آيَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا رَمْزًا ۗ وَاذْكُر رَّبَّكَ كَثِيرًا وَسَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

انہوں نے کہا : پروردگار میرے لیے کوئی نشانی مقرر کردیجیے، اللہ نے کہا : تمہاری نشانی یہ ہوگی کہ تم تین دن تک اشاروں کے سوا کوئی بات نہیں کرسکو گے۔ (١٦) اور اپنے رب کا کثرت سے ذکر کرتے رہو، اور ڈھلے دن کے وقت بھی اور صبح سویرے بھی اللہ کی تسبیح کیا کرو۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

روحانی وسائل : (ف3) حضرت زکریا (علیہ السلام) نے بشارت کی تحقیق کے لئے پوچھا کہ اس کے وقوع کی علامات کیا ہوں گی ؟ خدا نے فرمایا ، تیری زبان گنگ ہوجائے گی اور تو تین دن تک بجز اشارات کے اظہار مطلب نہ کرسکے گا اور اس اثنا میں تو رب العزت کی صبح وشام تسبیح وتقدیس کر ، ان آیات میں یہ بتایا کہ مرد مومن محض مادی اسباب ووسائل پر بھروسہ نہیں رکھتا ، بلکہ وہ اللہ تعالیٰ سے روحانی وسائل کا طالب رہتا ہے ، ایک مادہ پرست انسان تلقین سن کر ہنس دے گا کہ وظیفہ تولید کو عبادت سے کیا تعلق ؟ لیکن جن کے دماغ فلسفہ سے یا بس اور خشک نہیں ہوگئے ، اس بات کو تسلیم کریں گے کہ ہر مادی نتیجہ معلول ہوتا ہے روحانی اسباب ووسائل کا ، یہ درست ہے کہ ہماری نظریں صرف مادیت تک محدود رہتی ہیں ، مگر اس کے یہ معنی ہرگز نہیں کہ کائنات میں صرف مادیت ہی مادیت ہے ، اللہ والے اور نیک لوگ ظاہری اسباب ووسائل سے کام تو لیتے ہیں ، مگر ان کے تابع نہیں رہتے ۔ حل لغات : رَمْز۔ اشارہ کنایہ ۔ إِبْكَارِ: صبح ۔