سورة آل عمران - آیت 39

فَنَادَتْهُ الْمَلَائِكَةُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرَابِ أَنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيَىٰ مُصَدِّقًا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللَّهِ وَسَيِّدًا وَحَصُورًا وَنَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

چنانچہ ( ایک دن) جب زکریا عبادت گاہ میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، فرشتوں نے انہیں آواز دی کہ : اللہ آپ کو یحی کی ( پیدائش) کی خوشخبری دیتا ہے جو اس شان سے پیدا ہوں گے کہ اللہ کے ایک کلمے کی تصدیق کریں گے، (١٣) لوگوں کے پیشوا ہوں گے، اپنے آپ کو نفسانی خواہشات سے مکمل طور پر روکے ہوئے ہوں گے، (١٤) اور نبی ہوں گے اور ان شمار راست بازوں میں ہوگا۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) دعا چونکہ دل سے نکلی تھی اور بلند خواہشات کے ماتحت کی گئی تھی ، اس لئے فورا شرف قبولیت سے نوازی گئی ، فرشتے حضرت زکریا (علیہ السلام) کے پاس آئے اور کہا کہ خدا تمہیں حضرت یحی کے تولد کی بشارت دیتا ہے جو خدا کے کلام کی تصدیق کرے گا قوم میں اس کی سیادت وقیادت مسلم ہوگی ، پاکباز اور نبی ہوگا ۔ حل لغات: مُصَدِّقًابِكَلِمَةٍمِنَ اللَّهِ: یعنی پیغام الہی کے مصدق ۔ حَصُورًا: پاکباز ، مناہی سے پرہیز کرنے والا ، اپنے آپ کو خواہشات نفس سے محفوظ رکھنے والا ، محتاط ضابطہ ۔