سورة النمل - آیت 92

وَأَنْ أَتْلُوَ الْقُرْآنَ ۖ فَمَنِ اهْتَدَىٰ فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن ضَلَّ فَقُلْ إِنَّمَا أَنَا مِنَ الْمُنذِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

نیز یہ کہ میں قرآن پڑھ پڑھ کرسناتا رہوں اب جو شخص راہ ہدایت اختیار کرے گا تو وہ اپنے ہی بھلے کے لیے اختیار کرے گا اور جو گمراہ ہوتوان سے کہہ دیجئے کہ میں تو بس ایک ڈرانے والا ہوں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اسلام دین صداقت ہے ف 1: سورۃ نمل میں مکہ والوں کے تمام اعتراضات اور شکوک کو دور کیا گیا ہے ! اور ان تمام چیزوں کی تفصیل بیان کردی ہے ۔ جن کی ان کو رشدوہدایت کے سلسلہ میں ضرورت تھی ! اب ان آیات میں یہ بتلایا ہے کہ ان حقائق کو وضاحت کے بعد بھی اگر تم لوگوں کو توفیق سعادت نصیب نہ ہو ۔ تو میں اس بات کا ذمہ دار نہیں ۔ میں تمہارے اعتقادات اور خواہشات کی پیروی نہیں کرسکتا میں تو مجبور ہوں ۔ کہ رب کعبہ کی پرستش کروں ۔ جس نے کعبہ کو حرمت بخشی اور اس کو ساری کائنات کیلئے مرکزبنایا میں مجبور ہوں ۔ کہ صرف اسلام کو حق وصداقت سے تعبیر کروں ۔ کیونکہ یہی ایک مسلک ہے جو انسانیت کے لئے مفید ہے ۔ جو دل کی تاریکیوں کو دور کرسکتا ہے ۔ اور جس کی وجہ سے انسانی روح کو سکون اور اطمینان کی نعمتیں میسر آسکتی ہیں * میں ضرور تمہیں قرآن پڑھ کر سناؤنگا ۔ اور اسی کی روشنی میں ظلمتوں کو نور سے تبدیل کردونگا ۔ مجھ سے تم یہ توقع نہ رکھو کہ میں تمہیں محض انسانوں اور کہانیوں سے خوش کرنے کی کوشش کروں گا ۔ بالا دائل اور بےمعنی باتیں تمہارے گوش گزار کرونگا ۔ میرے پاس تو دلچسپی اور روحانی امراض کے لئے استعمال کروں گا ۔ اور انشاء اللہ ہر مرتبہ کامیاب ہونگا * اس کے بعد ارشاد ہے ۔ کہ گو آج تم اسلام کی صداقتوں کے قائل نہیں ہو ۔ اور حقائق کا انکار کرتے ہو ۔ مگر ایک وقت آئے گا جبکہ اسلام کی صداقت پر زمین اور آسمان بھی گواہ ہونگے ۔ تمہارا تجربہ اور تمہارا ارتقاء خود تم کو ان حقائق تک پہنچادیگا ایک وقت آئے گا جبکہ الحاد وکفر کو بددینی اور غیر معقولیت کے نام سے یاد کیا جائے گا ! اور آفاق میں اسلام کی سچائی کے لئے اور درجہ شہادتوں اور گواہیوں کا انتظام ہوگا کہ کسی طرح انکار نہ بن پڑے گا * چنانچہ موجودہ علوم اور موجودہ ثقافتی تجربوں نے اسلام کے بہت سے حقائق کو وہ شگاف کردیا ہے اور آہستہ آہستہ دنیا بڑی حد تک اسلام کے قریب آچکی ہے *۔ حل لغات : اتلو ۔ قرآن کی اصطلاح میں تلاوت کے معنیٰ مطلقا پڑھنے کے نہیں بلکہ اس کو شرح وبسط کے ساتھ دوسروں تک پہنچانے کے ہیں ۔