سورة النمل - آیت 82

وَإِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَيْهِمْ أَخْرَجْنَا لَهُمْ دَابَّةً مِّنَ الْأَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ أَنَّ النَّاسَ كَانُوا بِآيَاتِنَا لَا يُوقِنُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب ہماری بات پوری ہونے کا وقت ان پر آپہنچے گا یعنی قیامت قریب ہوگی تو ہم ان کے لیے زمین سے ایک جانور نکالیں گے جوان سے کلام کرے گا کہ لوگ ہماری نشانیوں کا یقین نہ کرتے تھے (١٤)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

دابتہ الارض ف 3 جو لوگ قیامت پر یقین رکھتے ہیں اور یہ مانتے ہیں کہ ایک وقت ایسا آئے گا ۔ کہ یہ عالم کون عالم فساد سے بدل جائے گا ۔ چاند اور ستارے بےنواز ہوجائے گے ۔ آفتاب اپنی حرارت کھودے گا اور یہ بزم آراستہ منتشر ہوجائے گی * جو لوگ اتنی بڑی خوق پر ایمان رکھتے ہیں کہ آسمان کی بلندیاں اور زمین کی وسعت یہ سب چیزیں فنا ہوجائیں گی ۔ اور صرف ایک خدا کی ذات باقی رہ جائے گی *۔ جن لوگوں کو اس بات کے مان لینے میں کوئی تامل نہیں ۔ کہ یہاں کا ذرہ ذرہ خوارق وعجائب کا مجموعہ ہے ۔ ان کے لئے وابتہ الارض کا وجود قطعاً حیرت واستعجاب کا موجب نہیں ہوسکتا ۔ اور وہ بالکل اس خوش العقل چیز کا انکار نہیں کرسکتے *۔ جب ایک قطرہ آب سے ایک پر ورش انسان پیدا کیا جاسکتا ہے ۔ تو زمین سے ایک جانور پیدا کرنے میں کیا اشکال ہے ۔ اس کا گفتگو کرنا بھی کچھ حیرت انگیز بات نہیں *۔ ارشاد ہے کہ ایک بڑا خرق عادت ونوع پذیر ہوگا ۔ یعنی جس وقت منکرین کے بارہ میں (عذاب) کا وعدہ پورا ہوگا ۔ تو اس سے پہلے (داستبہ الارض) زمین سے ایک جانور نکلے گا ۔ اور زبان سے یا حالت وکیفیت سے بتائے گا ۔ کہ اللہ کی نشانیاں برحق ہیں اور اس کے وجود وتحقیق میں کوئی شبہ نہیں وہ بجائے خود اللہ کی ہستی اور قیامت کی حقانیت پر بہت بڑی دلیل ہوگا ۔ ظاہر ہے کہ یہ علامات قیامت میں سے ہے ۔ اس لئے زیادہ تفصیلات کی ضرورت نہیں بس اس قدر جان لینا کافی ہے ۔ کہ قیامت سے پہلے اس عجیب نشانی کا ظہور ہوگا *۔ حل لغات * دابہ ۔ ہر وہ جانور جو زمین پر چلے *۔